
واشنگٹن،03؍جون(ایجنسی)ہندوستان کے تیسرے سب سے بڑے ’اڈانی گروپ‘ کے شیئرز میں منگل کو زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ گراوٹ کی اصل وجہ امریکی بزنس اخبار ’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ امریکی افسران گوتم اڈانی کی کمپنیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ الزام ہے کہ اڈانی کی کمپنیوں نے ایران سے ایل پی جی گیس موندرا بندرگاہ کے راستے ہندوستان لایا ہے۔ لیکن اڈانی گروپ نے ان الزامات کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ اڈانی گروپ نے شیئر مارکیٹ کو بتایا کہ یہ سب جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے، ہم نے کسی بھی طرح کی پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور نہ ہی ایران سے ایل پی جی کا سودا کیا ہے۔
واضح ہو کہ 3 جون کو صبح 11 بجے کے آس پاس اڈانی گروپ کے 10 میں سے 8 کمپنیوں کے شیئرز میں گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ ان میں اڈانی پورٹس اینڈ اسپیشل اکنامک زون ایل ڈی، امبوجا سیمنٹس لمیٹڈ، اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ، اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ، اڈانی ٹوٹل گیس لمیٹڈ، اڈانی انرجی سولوشنز لمیٹڈ، اے ڈبلیو ایل ایگری بزنس لمیٹڈ اور اے سی سی لمیٹڈ شامل ہیں۔ اڈانی پورٹس کا شیئر 1.74 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 1442.50 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے، امبوجا سیمنٹس 1.18 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 549.00 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اڈانی گرین انرجی کا شیئر 0.45 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 1004.60 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے موندرا پورٹ اور خلیج فارس کے درمیان گزرنے والے ٹینکرز میں کچھ ایسی سرگرمیاں دیکھی گئیں، جو عام طور پر پابندیوں سے بچنے کے لیے کی جاتی ہیں۔ رپورٹ میں ماہرین اور اس معاملے سے واقف افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’امریکی محکمہ انصاف کئی ایل پی جی ٹینکرز کی سرگرمیوں کا جائزہ لے رہا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اڈانی انٹرپرائزز کو مال بھیجا تھا۔‘‘مذکورہ رپورٹ پر اڈانی گروپ نے کہا کہ ’’ہم ابھی واضح کرتے ہیں کہ ہم جہازوں کے مالک نہیں ہیں، نہ تو ہم ان کو آپریٹ کرتے ہیں اور نہ ہی ان پر نظر رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی ہم ان جہازوں کی موجودہ یا ماضی کی سرگرمیوں پر تبصرہ نہیں کر سکتے، جن کے ساتھ ہم نے معاہدہ نہیں کیا ہے اور جن پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے۔ ایک حقیقی درآمد کنندہ کے جو بھی فرائض اور ذمہ داریاں ہیں، ہم نے انہیں پورا کیا ہے۔‘‘