اسرائیل-ایران جنگ میں روس کی بھی ہوئی انٹری امریکہ کی سرگرمی دیکھ کر ایران کی حمایت کا کیا اعلان

ماسکو ،19؍جون(ایجنسی)اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ میں اب روس کی انٹری ہو گئی ہے۔ روس نے ایران کی حمایت کرتے ہوئے امریکہ کو کھلی دھمکی دی ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکہ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو براہ راست فوجی مدد نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم واشنگٹن کو اس طرح کے فرضی اختیارات کے خلاف بھی انتباہ کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا قدم ہوگا جو موجودہ صورتحال کو مکمل طور سے غیر مستحکم کر دے گا۔‘‘ ساتھ ہی روس نے کہا کہ امریکہ کا یہ قدم انتہائی خطرناک ثابت ہوگا۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا کہ ایرانی جوہری بنیادی ڈھانچے پر اسرائیلی حملوں کا مطلب ہے کہ دنیا تباہی سے کچھ ہی فاصلہ پر ہے۔ دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 19 جون کو اس امکان پر بات کرنے سے انکار کر دیا کہ اسرائیل اور امریکہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو مار دیں گے اور کہا کہ ایرانی لوگ تہران میں ان کی قیادت کے گرد متحد ہو رہے ہیں۔ واضح ہو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ امریکہ کو معلوم ہے کہ خامنہ ای کہاں چھپے ہیں، لیکن واشنگٹن انہیں ابھی نہیں مارنے جا رہا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پوتن سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل امریکہ کی مدد سے خامنہ ای کو مار دیتا ہے تو ان کا رد عمل کیا ہوگا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ’’میں اس امکان اور قیاس آرائی پر بات بھی نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ 
ساتھ ہی پوتن نے کہا کہ اسرائیل نے ماسکو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران میں بوشہر نیو کلیئر پاور پلانٹ میں مزید 2 ری ایکٹر بنانے میں مدد کرنے والے روسی ماہرین کو فضائی حملوں میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔‘‘ روسی صدر نے مزید کہا کہ ماسکو کے ایران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور روس جوہری توانائی میں ایران کے مفادات کو یقینی بنا سکتا ہے۔