ایران کے جوابی حملے میں بیت یام میں 10 اسرائیلی ہلاک، 200 زخمی اور 7 لاپتہ

      تہران،15؍جون(ایجنسی) اسرائیل نے اتوار کے روز ایران پر ایک وسیع حملہ شروع کیا، براہ راست حملوں کے ساتھ اس کی توانائی کی صنعت اور وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا، جب کہ تہران نے میزائلوں کا ایک تازہ بیراج چھوڑا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایران کے تازہ حملوں میں اسرائیل میں 10 اسرائیلی ہلاک جبکہ 200 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 7 افراد لاپتہ ہیں۔تہران میں نئے دھماکوں کی آوازیں اس وقت سنی گئیں جب ایرانی میزائل اسرائیل کے آسمانوں میں چمک رہے تھے۔ جس کے بارے میں اسرائیلی ایمرجنسی حکام نے بتایا کہ گلیلی کے علاقے میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ایران کے نیم فوجی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے لیے ایندھن کی تیاری کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کا اسرائیل نے اعتراف نہیں کیا۔اسرائیلی حملے میں ایران میں ہوئی ہلاکتوں کے اعداد و شمار فوری طور پر دستیاب نہیں تھے، جہاں اسرائیل نے تہران میں اس کی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے ساتھ ساتھ ان مقامات کو بھی نشانہ بنایا جن پر اس کا الزام ہے کہ وہ ملک کے جوہری پروگرام سے وابستہ ہیں۔مسلسل تنازعہ کے درمیان، تہران کے جوہری پروگرام پر ایران اور امریکہ کے درمیان طے شدہ مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہو گیا کہ لڑائی کب اور کیسے ختم ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ تہران جل رہا ہے۔ اسرائیل کی فوج اور ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن دونوں نے ایرانی میزائلوں کے تازہ ترین حملے کا اعلان کیا کیونکہ آدھی رات کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ایران بھر میں اسرائیل کے جاری حملوں نے ملک کی قیادت کو اس مشکل فیصلے کے ساتھ چھوڑ دیا ہے کہ آیا اسرائیل کی زیادہ طاقتور قوتوں کے ساتھ تنازعات میں گہرا ڈوبنا ہے یا سفارتی راستہ تلاش کرنا ہے۔عالمی رہنماؤں نے کشیدگی کو کم کرنے اور ہمہ گیر جنگ سے بچنے کے لیے فوری کال کی۔ چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملے نے ایک "خطرناک مثال" قائم کی ہے۔ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے خطہ پہلے ہی جل رہا ہے۔ایران کے اقوام متحدہ کے سفیر نے کہا ہے کہ، اسرائیلی حملوں میں 78 افراد ہلاک اور 320 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔