
واشنگٹن،19؍مارچ (ایجنسی) امریکی خلا باز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور 9 ماہ کے طویل خلائی مشن کے بعد زمین پر بحفاظت واپس آ گئے ہیں۔ یہ دونوں خلاباز 5 جون 2024 کو بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر پہنچے تھے۔ ان کا مشن دراصل 10 دن کا تھا لیکن کیپسول میں تکنیکی خرابیوں کے باعث انہیں طویل عرصہ خلا میں گزارنا پڑا۔طویل عرصے تک مائیکرو گریوٹی میں رہنے کی وجہ سے سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کو صحت کے مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ ناسا کے سابق خلا باز لیرو چیو کے مطابق، خلا میں زیادہ دیر تک رہنے کی وجہ سے خلابازوں کو ’بچوں کی طرح کے پاؤں‘ (بیبی فیٹ) کا تجربہ ہوتا ہے، جس میں پیروں کے تلووں کی موٹی جلد ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، زمین پر واپس آنے پر چکر آنا یا متلی جیسے مضر اثرات بھی عام ہیں۔خلاباز ٹیری ورٹس کے مطابق، خلا سے واپسی پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے فلو ہو رہا ہو، اور توازن برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ مائیکرو گریوٹی میں خلاباز تیرتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے پیروں پر دباؤ نہیں پڑتا، اور ایڑیوں کی موٹی جلد وقت کے ساتھ نرم ہو جاتی ہے۔ زمین پر واپس آ کر، فوری طور پر کشش ثقل کا احساس ہوتا ہے، جس سے پیروں میں تکلیف اور توازن کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔خلائی ایجنسیاں خلابازوں کی زمین کی کشش ثقل سے ہم آہنگی کے لیے بحالی کے خصوصی پروگرام ترتیب دیتی ہیں۔ اس میں آہستہ آہستہ چلنا، پیروں کو مضبوط کرنے کی مشقیں، توازن برقرار رکھنے کی تربیت، اور مخصوص خوراک اور ادویات شامل ہیں۔ بحالی کا یہ عمل کئی ہفتوں تک جاری رہتا ہے، اور خلاباز ناسا کی میڈیکل ٹیم کی مسلسل نگرانی میں رہتے ہیں۔سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کے اس طویل مشن سے حاصل ہونے والے تجربات مستقبل کے طویل مدتی خلائی مشنز، جیسے مریخ پر انسانی مشن، کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ ان کے صحت کے مسائل اور بحالی کے عمل کا مطالعہ کرتے ہوئے، خلائی ایجنسیاں مستقبل میں خلابازوں کی صحت کی بہتری اور بحالی کے لیے مزید مؤثر حکمت عملیاں ترتیب دے سکیں گی۔اس کامیاب واپسی کے باوجود، سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کو مکمل بحالی کے لیے مزید طبی نگرانی اور جسمانی بحالی کے مرحلوں سے گزرنا ہوگا۔ ان کی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ مستقبل کے طویل مدتی خلائی سفر کے لیے اہم ثابت ہوگا۔