
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہیں۔ یہ یرغمالی اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہوئے تھے۔حماس نے چاروں لاشیں خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کیں۔ اس موقع پر حماس کی جانب سے بینرز بھی آویزاں کیے گئے، جن پر لکھا تھا کہ "نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج نے صیہونی طیاروں سے بمباری کر کے یرغمالیوں کو قتل کیا۔"حماس کا کہنا ہے کہ "ہم نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کر کے لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔" اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان کئی ماہ سے جاری تنازع کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کے نتیجے میں یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا گیا۔ تاہم، اسرائیلی فضائی حملوں میں مسلسل شدت دیکھی جا رہی ہے، جس کے باعث کئی یرغمالی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں/باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خواتین اور بچے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں یا غزہ میں لڑائی میں ملوث نہیں تھے، جس کی وجہ سے ایکٹوسٹس اسرائیل پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے انھیں ’’سودے بازی کے چپس‘‘ کے طور پر پکڑا ہے۔رہائی پانے والوں میں تقریباً 600 وہ فلسطینی قیدی اور نظر بند شامل ہیں، جن میں 445 کا تعلق غزہ سے ہے اور 48 اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک ان کے نام شائع نہیں کیے ہیں۔