
تہران،21؍اگست(ایجنسی) ایران کے شہر یزد میں پاکستانی زائرین کی ایک بس کے خوفناک حادثے نے دل دہلا دینے والی صورتحال پیدا کر دی۔ اس حادثے میں 35 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ 18 افراد کی حالت نازک ہے۔ یہ بس ایران سے عراق جا رہی تھی اور اس میں 53 زائرین سوار تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ کے مختلف شہروں سے تھا۔حادثے کے بعد، ابتدائی رپورٹس کے مطابق بس کے بریک فیل ہونے کے سبب یہ خوفناک حادثہ پیش آیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، اور وہاں ان کی حالت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ایران میں تعینات پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن سے غم کا اظہار کیا جا سکے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ جاں بحق افراد کی میتیں وطن واپس لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔سفیر نے مزید بتایا کہ اہم انتظامات کی نگرانی کے لیے حکام آج صبح یزد کے لیے روانہ ہو چکے ہیں، جو کہ سفارت خانے سے تقریباً 700 کلومیٹر دور ہے۔ ایرانی شہر زاہدان میں ایک افسر ہنگامی حالات کی نگرانی کر رہے ہیں، اور سفیر ایران کی حکومت اور یزد کے میئر کے دفتر سے رابطے میں ہیں تاکہ جلد از جلد مدد فراہم کی جا سکے۔دریں اثنا، پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور ان کے لواحقین کے لیے صبر کی دعا کی۔ صدر زرداری نے وزارت خارجہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ میتیں پاکستان واپس لانے اور زخمیوں کو بروقت امداد فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اس سانحے پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والے 35 پاکستانیوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اس غم میں برابر کے شریک ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستانی حکام اور سفارتی عملے نے اس افسوسناک حادثے کے بعد فوری اقدامات کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی اور میتوں کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت شروع کر دی ہے۔ اس دوران، ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کی جائے اور ان کے علاج کے تمام وسائل فراہم کیے جائیں۔