
تہران،یکم؍اگست(ایجنسی)ایران کے دارالحکومت تہران میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیلی حملے میں مارے جانے والے حماس کےسیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی آج ایران میں سرکاری اعزاز کے ساتھ نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے جس کےبعد ان کی میت کو تدفین کے لیے قطر منتقل کیا جائے گا۔ایک سرکردہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے سربراہ کی نماز جنازہ کی امامت ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کریں گے۔قطر میں مقیم تحریک حماس کے 61 سالہ سیاسی رہ نما کے قتل کے ساتھ ساتھ لبنان کی حزب اللہ کے فوجی کمانڈر فواد شکر کے منگل کو بیروت میں اسرائیلی قتل نے خوف کی فضا میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسرائیل غزہ کی پٹی میں تقریباً دس ماہ سے جاری جنگ کو حماس اور حزب اللہ کےخلاف سرحد پار منتقل کررہا ہے۔غزہ میں جنگ بندی کے لیے اب تک کی گئی ثالثی کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اس جنگ نے ایک طرف اسرائیل کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں تناؤ بڑھا دیا ہے اور دوسری طرف لبنان، یمن، عراق اور شام میں ایران اور اس کے اتحادیوں کے درمیان خوف کی فضا پیدا کردی ہے۔بدھ کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بیروت اور تہران میں ہونے والے حملوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے خطرناک کشیدگی اور اس میں اضافے کی علامت ہیں"۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی طرح گوتیریس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے "کوششیں" جاری رکھنے پر زور دیا، جب کہ قطر جو اہم ثالث ہے نے اپنی کوششوں کی فزیبلٹی پر سوال اٹھایا ہے۔بدھ کے روز وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بیروت کے جنوبی مضافات میں فواد شکر کی ہلاکت اور تہران میں ہنیہ پر ہونے والے دو حملے علاقائی کشیدگی پر قابو پانے میں "مدد نہیں دیتے"بلکہ ان واقعات سے خطےمیں کشیدگی میں اضافہ ممکن ہے۔