حج 2022: فرزندانِ توحید مزدلفہ سے منیٰ پہنچے

رمی جمرات کیا، نمازِ عید ادا کی اور طواف الافاضہ کے لیے مسجد الحرام روانہ ہوئے مکہ مکرمہ،09؍جولائی(ایجنسی) لاکھوں فرزندانِ توحید کے ذریعہ سعودی عرب میں مناسک حج کی ادائیگی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج علی الصبح وقوفِ مزدلفہ کے بعد سبھی منیٰ کے لیے روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر رمی جمرات کا سلسلہ شروع ہوا۔ کچھ عازمین حج جن کی طبیعت ناساز تھی یا پھر کسی عذر کے سبب مزدلفہ سے درمیانی شب کو ہی منیٰ کے لیے روانہ ہو گئے۔ انھوں نے آج طلوعِ آفتاب کے بعد بڑے جمرہ کی رمی کی اور آج بڑے جمرہ کی رمی کا سلسلہ پورے دن چلے گا۔ رمی کے لیے چار یوم یعنی دسویں، گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ مقرر ہے۔ اس درمیان سبھی جمرات کی رمی کی جاتی ہے۔بہرحال، حرمین شریفین میں آج صبح 6 بجے کے قریب نماز عید پڑھائی گئی جس میں عازمین حج کی شرکت ہوئی۔ جن لوگوں نے رمی جمرات نہیں کیا، وہ نماز کے بعد اس کے لیے آگے بڑھے۔ بعد ازاں حجاج طواف الافاضہ کرنے کے لیے مسجد الحرام کی طرف روانہ ہوں گے۔ طواف الافاضہ سے فارغ ہونے کے بعد حجاج ایک بار پھر منیٰ کی طرف روانہ ہوں گے اور باقی دن گزرایں گے۔جمرات تین ہیں: (1) جمرہٴ اولیٰ، اس کو ’جمرہٴ صغریٰ‘ بھی کہتے ہیں، منیٰ میں مسجد خیف کے بعد یہ پہلا اور قریب ترین جمرہ ہے۔ (2) جمرہٴ ثانیہ،اس کو جمرہ ’وسطیٰ‘ بھی کہتے ہیں، اس لئے کہ یہ جمرہٴ اولیٰ اور جمرہٴ عقبہ کے درمیان واقع ہے۔ (3) جمرہٴ عقبہ، اس کو جمرہٴ ’کبریٰ‘ بھی کہتے ہیں، یہ مکہ کی طرف منیٰ کا آخری جمرہ ہے۔دس، گیارہ، بارہ، تیرہ ذی الحجہ کی تاریخ میں پانچ (یااس سے زائد) ہاتھ کی دوری سے ان جمرات پر سات سات کنکریاں پھینکنے کو حج کی اصطلاح میں ’رمی جمار‘ کہتے ہیں۔