جمعۃ الوداع پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس کے نمازیوں پر حملے؛ 42زخمی

   بیت المقدس،29؍اپریل (ایجنسی) اسرائیلی پولیس نے رمضان المبارک کے آخری جمعے ’’جمعۃ الوداع‘‘ پر بھی مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 42 نمازی زخمی ہوگئے جن میں سے 10 کی حالت نازک ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد اقصٰی کے صحن میں رمضان کے آخری جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے موجود ہزاروں عبادت گزاروں کو قابض اسرائیلی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا۔عبادت سے روکے جانے پر نمازیوں نے احتجاج کیا تو اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی۔اسرائیلی پولیس نے نمازیوں پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ 40 سے زائد نمازی زخمی ہوگئے جنھیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ 10 کے قریب زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ماہ رمضان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے حاضر ہوتے ہیں جب کہ دنیا بھر سے زائرین بھی آتے ہیں اس لیے مسجد اقصٰی کے کسٹوڈین اردن اور اسرائیل کے درمیان رمضان سے قبل ایک معاہدہ بھی ہوا تھا۔معاہدے میں ضابطہ اخلاق طے پایا تھا جس کے تحت مسلمانوں کی عبادت کی جگہ پر یہودی داخل نہیں ہوں گے اور نمازیوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر جگہ وسیع کردی جائے گی۔اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کی بڑی تعداد کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دیکر ہر جمعے کو اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔واضح رہے کہ مسجد الاقصیٰ میں گزشتہ 2 ہفتوں میں تقریباً 300 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ ہلال احمر کے مطابق زخمیوں میں سے 22 کو ہسپتال لے جایا گیا۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے بعد فوج نے جلد ہی صورتحال پر قابو پالیا۔پولیس نے بتایا کہ پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے بتایا کہ اس سے پہلے کچھ نہیں تھا، عقیدت مند پرامن طریقے سے مسجد پہنچ رہے تھے۔
 گذشتہ دو ہفتوں میں الاقصیٰ کے احاطے میں تقریباً 300 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ مسجد مسلمانوں کا تیسرا مقدس مقام ہے۔ یہ یہودیوں کے لیے بھی ایک مقدس مقام ہے، وہ اسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔