جلد یا بدیر، جنگ روکنے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے: یوکرینی صدر

کیف، 25 فروری (یو این آئی/ اسپوتنک) یوکرین کے خلاف جاری روسی کارروائی کے درمیان یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کے روز جنگ روکنے کے لیے بات چیت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ جلد یا بدیر،  جنگ  روکنے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔یوکرین کے صدر نے ایک پیغام میں کہا کہ روس کو ہم سے بات کرنی ہوگی اور ہمیں بتانا ہوگا کہ جنگ کیسے ختم کی جائے لیکن جتنی جلدی بات چیت شروع ہوگی، نقصان اتنا ہی کم ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پوری دنیا   دیکھ رہی ہے کہ یوکرین میں کیا ہو رہا ہے اور انہوں نے واضح کیا کہ روس کے خلاف جو پابندیاں لگائی جا رہی ہیں وہ کافی نہیں ہیں۔دریں اثناء، یوکرینی صدر نے بخارسٹ نائن گروپ  سے  فوجی مدد دینے  اور روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا ہے۔ زیلنسکی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہم اپنی خودمختاری اور اپنی سرزمین کا دفاع کریں گے لیکن اس کے لیے ہمیں دوسرے ممالک کی مدد درکار ہے۔ اس معاملے پر پولینڈ کے صدر  کے ساتھ بات چیت کے بعد، میں بخارسٹ نائن گروپ کے ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمیں فوجی امداد دیں اور روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے موثر پابندیاں لگائیں۔ ہم مل کر روس کو مذاکرات پر مجبور کر سکتے ہیں۔ ہمیں جنگ کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے۔
 
روس نے مجھے اہم ہدف بنایا ہے: زیلنسکی
کیف، 25 فروری (یو این آئی) یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے انہیں خاص طورپر اپنا نشانہ بنایا ہے۔مسٹرزیلنسکی نے جمعہ کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا، "ہماری معلومات کے مطابق، دشمن نے مجھے پہلے نمبر پر اور میرے خاندان کو نمبر دو کے طور پر نشانہ بنایا ہے۔ وہ ملک کے سربراہ کو نشانہ بنا کر یوکرین کو سیاسی طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس اطلاع ہے کہ دشمن گروہ کیف میں داخل ہو گئے ہیں۔"انہوں نے روسی جارحیت کو چیلنج کرنے کے لیے ایک مکمل فوجی متحرک ہونے کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موبلائزیشن 90 دن تک جاری رہے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کے ملک پر روسی حملے میں اب تک 137 شہری اور فوجی اہلکار ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
 
وائٹ ہاؤس زیلنسکی کے ساتھ مسلسل رابطے میں
واشنگٹن، 25 فروری (یو این آئی/ اسپوتنک) وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ  یوکرین میں روسی حملے کے دوران بائیڈن انتظامیہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ رابطے میں ہے اور مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔محترمہ ساکی نے جمعرات کو ایک پریس بریفنگ میں کہا ’’ہم صدر زیلنسکی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہیں کئی طرح  کی مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘۔یوکرین میں خود ساختہ جمہوریہ ڈونیٹسک اور لوہانسک نے  یوکرین افواج کی جانب کئے جارہے  حملوں سے انہیں بچانے کی درخواست کی تو اس کے پیش نظر جمعرات کی صبح روس یہاں  خصوصی فوجی آپریشن شروع کیا۔ روسی وزارت دفاع نے اس دوران کہا کہ اس آپریشن کا مقصد یوکرین کے فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا ہے، اس سے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ماسکو نے کہا کہ اس کا یوکرین کے ساتھ الحاق کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔