غزہ پر اسرائیل کی درندگی ، ڈھائی سو مقامات پر ہوائی حملہ

غزہ، 26 اکتوبر (یو این آئی) اسرائیل  کی غزہ پر مسلسل 24 گھنٹے سے جاری بمباری میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد  ایک ہزار سے زائد ہوگئی جس کے بعد  7 اکتوبر سے اب تک جاں بحق فلسطینیوں  کی  مجموعی تعداد 6546 تک پہنچ گئی جس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا  جارہا ہے۔فلسطینی امور داخلہ  کے مطابق، اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ  کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر بھی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جہاں  اموات کی تعداد 100 ہوچکی ہے جب کہ غزہ میں تعداد میں 6 ہزار 446 تک جا  پہنچی اور 16 ہزار زخمی ہیں۔ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ  غزہ کے مسلسل  محاصرے اور بجلی و دیگر چیزوں کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے صحت کا نظام  بالکل بیٹھ گیا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید غزہ کے 15  اسپتالوں کو مجبورا بند کرنا پڑا ہے۔وزیر صحت نے بتایا کہ اسپتالوں میں  بچے انکیبیوٹر پر موجود ہیں مگر اب وہ ایندھن نہ ہونے کے باعث چل نہیں رہے  جبکہ ہزاروں آپریشن بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے  جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت  میں 2700 سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی اسپتالوں میں ہیں جن  میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں فیول کی قلت کا سامنا ہے اور  اب صرف اسپتال میں ایمرجنسی کے استعمال کے لیے بچا ہے۔اقوام متحدہ نے  ناکہ بندی کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر ایسا نہ کیا گیا تو اسپتال  بند ہوجائیں گے اور ہزاروں زخمی طبی امداد کی فراہمی سے محروم ہوجائیں گے۔اقوام  متحدہ کے مطابق ایندھن کی عدم موجودگی کی سے غزہ میں ایک تہائی ہسپتال بند  ہوچکے ہیں، غزہ کے اسپتالوں میں بیسیوں نومولود بچے انکیوبیٹر پر ہیں،  محاصرے کے باعث غزہ میں شہری پانی اور کھانے پینے کی اشیاء سے بھی محروم  ہیں۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے اسرائیلی بمباری کی مذمت بھی کی جس  پر اسرائیل نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق انتونیو گوتریس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے ایک  بار پھر غزہ کے شمالی علاقوں سے انخلا کے لیے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ جو شہری جنوبی غزہ منتقل نہیں ہوئے انھیں حماس کا حامی کا سمجھا جائے گا۔اسرائیلی فوج نے دھمکی دی تھی کہ شمالی غزہ میں الٹی میٹم کے بعد بھی رہ جانے والے فلسطینی شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ شہری حماس کے لیے انسانی ڈھال  نہ بنیں۔