ساڑھے آٹھ سالوں میں 1486 فرسودہ قوانین ختم

 مزید 65 قوانین کو ترک کرنے کی تیاری، پارلیمانی اجلاس میں لایا جائے گا بل!
نئی دہلی،06؍مارچ(ایجنسی) مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے پیر کے روز ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت 65 فرسودہ قوانین کو ختم کرنے کے لیے آئندہ پارلیمانی اجلاس میں بل پیش کرے گی۔ دراصل جن قوانین کو ختم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، وہ یا تو استعمال میں نہیں ہیں یا پھر ان کی جگہ نئے قوانین آ گئے ہیں۔گوا میں 23ویں کامن ویلتھ لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ حکومت یہ مانتی ہے کہ قوانین لوگوں کے لیے ہوتے ہیں، اور اگر یہ لوگوں کی زندگی پر بوجھ بن جائیں تو ایسے ضابطوں کو ختم کر دینا چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے آٹھ سالوں میں ہم نے ایسے 1486 قوانین ختم کیے ہیں، اور جب 13 مارچ کو بجٹ سیشن کا آئندہ اجلاس شروع ہو گا تو مزید 65 قوانین کو ختم کرنے کے لیے ایک بل پیش کیا جائے گا۔ ہندوستان کی عدالتوں میں زیر التوا معاملوں پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کرن رجیجو نے کہا کہ حکومت زیر التوا معاملوں کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔ دراصل ملک کی عدالتوں میں 4 کروڑ 98 لاکھ معاملے زیر التوا ہیں۔ وزیر قانون رجیجو نے کہا کہ انھیں ختم کرنا آسان نہیں ہے، کیونکہ جتنے معاملے نمٹائے جاتے ہیں، اس سے دوگنے نئے معاملے سامنے آ جاتے ہیں۔ جج بہت محنت سے کام کر رہے ہیں، لیکن یہ چیلنجنگ ہوتا جا رہا ہے۔رجیجو نے بتایا کہ عام حالات میں ایک جج روزانہ تقریباً 60-50 معاملوں پر سماعت کرتے ہیں، لیکن کچھ جج ایک دن میں 200 معاملوں کی بھی سماعت کر رہے ہیں۔ پھر بھی زیر التوا معاملے بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ ایسے معاملوں کو نمٹانے کے لیے اب تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مثلاً ای کورٹ اور اسپیشل پروجیکٹ کی شروعات کی گئی ہے۔