سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ فلسطینیوں کے ساتھ تنازع کا حل ہوگا: نیتن یاہو

تل ابیب، 16 دسمبر (یو این آئی) اسرائیلی وزیر اعظم (نامزد) بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ اسرائیل-فلسطین تنازع کا حل ہوگا۔ 'ڈان  اخبار نے مسٹر نیتن یاہو کے سعودی روزنامے 'العربیہ  کو دیے گئے انٹرویو کے حوالے سے یہ بات کہی۔ مسٹر نیتن یاہو نے تجویز پیش کی کہ فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے بجائے سال 2020 کے ابراہم معاہدے میں ہونے والی پیش رفت میں توسیع کرنی ہوگی اور یہ اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین و دیگر عرب ریاستوں کے لیے امن کا ایک زیادہ موثر راستہ ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فلسطینی رہنما اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے۔
انہوں نے کہا، ’’مجھے لگتاہے کہ سعودی عرب کے ساتھ امن دو مقاصد کو پورا کرے گا: یہ اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان مجموعی امن کی طرف ایک لمبی چھلانگ ہوگی، یہ ہمارے خطے کو ان طریقوں سے بدل دے گا جو ناقابل تصور ہیں۔" انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں یہ بالآخر ایک فلسطینی اسرائیل امن کو آسان بنائے گا۔" مجھے اس پر بھروسہ ہے۔ 
میں اسے آگے لے جانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ مسٹر نیتن یاہو نے امن قائم کرنے میں ناکامی کے لئے فلسطینی رہنماؤں پر ذمہ دارٹھہرایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاض کے ساتھ امن کا حصول 'سعودی عرب کی قیادت  پر منحصر ہے۔  عرب اسرائیل امن کے حصول کے لیے سعودی عرب نے 2002 میں 'عرب امن اقدام  کی سربراہی کی تھی، اس تجویز کے تحت اسرائیل عرب علاقوں پر تمام قبضے کو واپس کرنے کے لئے رضامند ہوگیاہوتا۔ اس پہل کے بارے میں پوچھے جانے اور کیا وہ اسے ایک بلیو پرنٹ کے طور پر ماننے کے لیے تیار ہیں، مسٹر نیتن یاہو نے اس کی طے شدہ شرائط کو پورا کرنے پر تبصرہ کرنے سے پرہیزکیا۔انہوں نے کہا، ’’ہر طرح سے تنازعہ کو ختم کرنے کی خواہش کا اشارہ تھا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ 20 سال بعد ہمیں ایک نئے انداز کی ضرورت ہے۔‘‘
سعودی عرب فلسطین کا سب سے بڑا حامی رہا ہے اور اس نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے پہلے اسے ایک ریاست کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔