کرکٹ کو ملا پہلا ڈبل چمپئن انگلینڈ نے پاکستان کو شکست دےکر دوسری بار ٹی20 ولڈ کپ اپنے نام کیا

میلبورن، 13 نومبر (یو این آئی) شاندار آل راؤنڈر بین اسٹوکس (ناٹ آؤٹ 52) کی نصف سنچری کی بدولت انگلینڈ نے اتوار کو ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کے فائنل میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ٹی 20 ورلڈ کپ کا خطاب دوسری بار جیت لیا۔ 
ٹائٹل میچ میں پہلے باؤلنگ کرتے ہوئے انگلینڈ نے سیم کیرن (12/3) کی شاندار باؤلنگ کی مدد سے پاکستان کو 137 رنز پر روک دیا تھا۔ جوس بٹلر کی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی چیمپئن بننے کے لیے 138 رنز کا ہدف ملا تھا جو اس نے ایک اوور باقی رہتے حاصل کر لیا۔ون ڈے ورلڈ کپ 2019 کے فائنل میں انگلینڈ کی جیت کے ہیرو رہنے والے اسٹوکس نے 49 گیندوں پر پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 52 رنز بنا کر انگلینڈ کو یادگار فتح دلائی۔ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے انگلینڈ کی 45 رنز پر تین وکٹیں گر چکی تھیں اور اس وقت تک میچ پاکستان کی گرفت میں تھا۔ ہیڈنگلے اور لارڈز کے سورما اسٹوکس نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکالتے ہوئے ہیری بروک (20) کے ساتھ 39 رنز کی شراکت قائم کی جبکہ معین علی (19) کے ساتھ 48 رنز جوڑے۔ بروک اور معین کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی اسٹوکس وکٹ پر موجود رہے اور 19ویں اوور میں محمد وسیم جونیئر کی گیند پر فاتحانہ رن بنا کر انگلینڈ کو دوسری بار ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بنا دیا۔
انگلینڈ نے اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2010 میں آسٹریلیا کو شکست دے کر جیتا تھا۔ بٹلر پال کولنگ ووڈ کے بعد انگلینڈ کے لیے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والے دوسرے کپتان بن گئے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان اپنے تیسرے فائنل میں دوسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل کی تلاش میں تھا لیکن بابر اعظم کی ٹیم حارث رؤف (23/2) کی قیادت میں گیند بازوں کی شاندار کارکردگی کے باوجود فتح کی دہلیز کو عبور نہ کر سکی۔
شاہین آفریدی نے پہلے ہی اوور میں ایلکس ہیلز کو آؤٹ کر کے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کو پہلا جھٹکا دیا۔ کپتان جوس بٹلر اچھے  لے میں نظر آرہے تھے کیونکہ انہوں نے ایک چھکے اور تین چوکوں کی مدد سے 26 رنز بنائے لیکن حارث نے انہیں اور فلپ سالٹ کو آؤٹ کرکے انگلینڈ کی پریشانیوں میں اضافہ کیا۔انگلینڈ نے پاور پلے میں تین وکٹوں کے نقصان پر 49 رنز بنائے جس کے بعد بین اسٹوکس اور ہیری بروک 39 رنز کی شراکت داری کرکے ٹیم کے لیے آسانیاں پیدا کررہے تھے۔ پاکستان کو چھوٹے اسکور کے دفاع کے لیے وکٹیں درکار تھیں۔ شاداب نے ہیری بروک (20) کو آؤٹ کر کے پاکستان کو بریک تھرو فراہم کیا، جبکہ دیگر گیند بازوں نے رنوں پر لگام لگادی۔ تاہم شاہین بروک کو کیچ کرنے کی کوشش میں اپنے گھٹنے میں زخمی ہو گئے اور تھوڑی دیر کے لیے میدان سے باہر چلے گئے۔
انگلینڈ اگلے نو اوورز میں صرف 38 رنز ہی بنا سکا اور اسے آخری پانچ اوورز میں 41 رنز درکار تھے۔ کپتان بابر نے 16واں اوور شاہین کو دیا تاہم وہ گھٹنے کی انجری کے باعث صرف ایک گیند کر سکے اور بقیہ پانچ گیندیں افتخار احمد کو گیند کرنے کے لیے دی گئیں۔ اسٹوکس نے اس اوور میں ایک چوکا اور ایک چھکا لگا کر میچ کی  لے بدل دی۔ معین علی نے اگلے ہی اوور میں محمد وسیم کے  گیند  پر تین چوکے لگائے جس نے میچ انگلینڈ کے حق میں کر دیا۔وسیم نے 19ویں اوور کی دوسری گیند پر معین کو آؤٹ کیا لیکن اسٹوکس نے اسی اوور میں چوکا لگا کر انگلینڈ کی جیت کو یقینی بنا دیا۔انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 کے فائنل میں اسٹوکس اپنی ٹیم کے لیے آخری اوور میں 19 رنز کا دفاع نہ کر سکے اور ونڈیز نے ٹائٹل اپنے نام کیا۔ اسٹوکس نے اس بار اپنی غلطی درست کی اور انگلینڈ کو یہاں فتح سے ہمکنار کیا۔
قبل  ازیں، انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت  دی اور مخالف کھلاڑیوں کو کبھی تیزرفتاری سے اسکور بنانے کا  موقع نہیں دیا۔ سیم کیرن نے پانچویں اوور میں محمد رضوان (15) کو آؤٹ کر کے انگلینڈ کو پہلی کامیابی دلائی جبکہ رن ریٹ بڑھانے کی کوشش میں محمد حارث 12 گیندوں پر آٹھ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ کپتان بابر اعظم نے 32 رنز بنائے لیکن اس کے لیے انہوں نے 28 گیندیں کھیلیں۔پاکستان کے چھ بلے باز ڈبل فیگر کو بھی نہ چھو سکے اور وکٹوں کے مسلسل نقصان کے باعث ٹیم آخری پانچ اوورز میں صرف 31 رنز کا اضافہ کر سکی۔
کیرن نے انگلینڈ کے لیے کفایتی گیندبازی  کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار اوورز میں صرف 12 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے شان مسعود (38) کی وکٹ بھی شامل تھی۔ اس کے علاوہ عادل رشید نے چار اوورز میں 22 رنز دے کر بابر سمیت دو بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ اس کے علاوہ کرس جورڈن نے دو اور بین اسٹوکس نے ایک وکٹ حاصل کی۔