اے ایم یو ایلومنائی ایسوسی ایشن قطر نے معروف صحافی محمد وجیہہ الدین کے اعزاز میں استقبالیہ اور مذاکرے کا کیاانعقاد

الحیات نیوز سروس دوحہ:اے ایم یو ایلومنائی ایسوسی ایشن قطر نے ، " موجودہ ماحول میں امن، ترقی اور ہم آہنگی کے فروغ میں علی گڑھ تحریک کا کردار" کے موضوع پر ایک انٹرایکٹو مذاکرے کا انعقاد کیا۔ معروف صحافی جناب محمد وجیہہ الدین جو ہندوستان کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے انگریزی روزنامہ "ٹائمز آف انڈیا" کے ممبئی ایڈیشن کے اسسٹنٹ سینئر ایڈیٹر ہیں اور حکومت قطر کی دعوت پر دوحہ تشریف لائے تھے اس مذاکرے میں مہمان مقرر تھے۔ جبکہ شری سچن دنکر سنکپال، فرسٹ سکریٹری برائے ثقافت و تعلیم سفارت خانہ ہند، دوحہ مہمان خصوصی تھے۔ پروگرام کی نظامت اے ایم یو ایلومنائی ایسوسی ایشن قطر کے صدر ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی نے کی جنہوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور مہمان مقرر کے تعارف میں ان کے ہندی میڈیم کے طالب علم ہونے سے لے کر بھارت کے سب سے ذیادہ فروخت ہونے والے انگریزی روزنامے کے اسسٹنٹ ایڈیٹر تک کے سفر کا احاطہ کیا۔ ڈاکٹر جیلانی نے منتخب اجتماع کو بتایا کہ قطر میوزیم اتھارٹی کی جانب سے محمد وجیہ الدین کو قطر کے ثقافتی ورثے بالخصوص اسلامی فنون کے عجائب گھر اور دیگر مقامات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے جبکہ تمام نظریں آئندہ فیفا ورلڈ کپ پر لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ علی گڈھ کے تمام ابنائے قدیم کے لئے فخر کی بات ہے ۔ محمد وجیہہ الدین نے اپنی گفتگو میں علی گڑھ میں اپنے زمانہ طالب علمی کو یاد کیا اور تاریخی حوالوں اور دلچسپ کہانیوں سے مزین ایک پرجوش تقریر میں بتایا کہ کس طرح پوری دنیا میں علی گڑھ کے ابنائے قدیم مختلف مذاہبِ کے ماننے والوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے، امن، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے فروغ میں معاون بن سکتے ہیں۔ انہوں نے ذکر کیا کہ کسی اور نے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خود اے ایم یو کو ایک "منی انڈیا" کے طور پر بیان کیا جو ہندوستان کے بھرپور ثقافتی ورثے، تنوع اور جامعیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی مشہور کتاب، "علی گڑھ مسلم یونیورسٹی: دی میکنگ آف دی ماڈرن انڈین مسلمز" کا کئی جگہ حوالہ دیا جسے AMUAAQ کے ذریعہ دوحہ میں ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم پر سب سے پہلے لانچ کیا تھا ۔ مہمان مقرر نے اس تقریب کے انعقاد پر AMUAAQ کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ مسٹر سچن دنکر سنکپال نے اپنے اختتامی کلمات میں AMUAAQ کی سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں بشمول خون کے عطیہ کیمپ، مفت صحت کیمپ، ساحل سمندر کی صفائی مہم، کھیلوں اور مباحثے کی سرگرمیوں کی تعریف کی اور ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ تمام اداروں کو اتار چڑھاؤ کا سامنا ہے اور امید ظاہر کی کہ اے ایم یو ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں ایک عظیم کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے سامعین کی تالیوں کے درمیان ایک دن اے ایم یو کیمپس دیکھنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ پروگرام کا آغاز ممنون احمد بنگش کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد حال ہی میں انتقال کر جانے والے پروفیسر اصغر عباس صاحب کے لیے اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کی گئی۔ پروفیسر عباس صاحب اے۔ایم۔یو میں اردو کے پروفیسر تھے اور انہوں نے سرسید احمد خان اور علی گڑھ تحریک پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ سوگواروں نے ان کی رحلت کو علی گڈھ تحریک کا بڑا نقصان قرار دیا۔ علی گڈھ الیومنی ایسوسیشن قطر کے سابق صدر اور موجودہ چیئرمین، انجینئر جاوید احمد مہمانوں کے ساتھ اسٹیج پر شامل ہر موجود تھے ۔ پروگرام کے شروع میں ہی مہمان خصوصی اور مہمان مقرر کا استقبال پھولوں کے گلدستے سے کیا گیا۔ بعد میں تمام اراکین مجلس منتظمہ کی موجودگی میں مہمان مقرر کو روایتی شال پیش کی گئی ۔ پروگرام کے آخری حصے میں مہمان مقرر اور سامعین کے درمیان سوال و جواب کا سیشن رکھا گیا تھا، جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی موجودہ زبوں حالی ، سول سروس کے امتحانوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مقابلے کوچنگ سینٹر کی مایوس کن کارکردگی زیر بحث رہی۔ بعض لوگوں نے پرنٹ میڈیا کے مستقبل اور موجودہ دور میں جرنلزم کے انحتاط پر چبھتے ہوئے سوالات پوچھے جس کا مہمان مقرر نے تشفی بخش جواب دیا۔ آخر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الیومنی ایسوسیشن قطر کے نائب صدر جناب فیصل نسیم نے مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام میں دوحہ کے سینئر ابنائے قدیم اور معزز باشندوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ پروگرام کا اختتام لذیذ ظہرانے پر ہوا۔