اللہ تعالیٰ نے انسان کو جتنی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں شہد اور دودھ کو اہمیت حاصل ہے۔شہد ایک مفید مقدس غذا اور دوا ہے جسے زمانہ قدیم سے استعمال کیا جاتا ہے۔ چقندر کی شکر کی ایجاد سے قبل شہد کو مٹھاس کےلئے استعمال کیا جاتا تھا۔شہد انسان کی اوّلین و آخری غذا ہے۔نوزائیدہ بچے کو بطور گھٹی چٹایا جاتا ہے تو جاں بلب مریض کو بھی دیا جاتا ہے ۔جدید طب (ایلو پیتھی سسٹم آف میڈیسن ) کی بنیاد نظریہ جراثیم پر ہے۔جراثیم کش شہد نہ صرف جراثیمی امراض سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے کسی قسم کے جراثیم زندہ نہیں رہ پاتے ۔شہد کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ نہ صرف خود نہیں سڑتا بلکہ جس چیز میں ملایا جائے وہ بھی خراب نہیں ہوتی۔شہد ذیابیطس کے مریضوںکو بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔ شہد کی ایک خوبی اس کا سریع الاثر ہونا ہے۔کھانے سے قبل ہی اس کا نوے فیصد ہضم شدہ اور معدہ میں اُترتے ہی جزوبدن بن جاتا ہے جس سے فوری توانائی کا احساس ہوتا جو دیرپاہوتی ہے۔رومن مورخ پلوٹارک نے قدیم برٹش کے لوگوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کی عمر طویل ہونے کا سبب شہد کا بکثرت استعمال تھا۔قدیم یونانی فلاسفر بھی شہد کو طویل عمر والا مانتے ہیں۔یہ امر واقعی ہے کہ جن علاقوں میں شہد کا استعمال کیا جاتا ہے وہاں کے لوگ طویل العمر ہوتے ہیں اس سلسلے میں وسطی ایشیا کی ریاست آذربا ئیجان کا نام لیا جا سکتا ہے۔شہد تقریباً ہر مرض میں موثر ومفید ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ سوائے موت کے ہر مرض کا علاج ہے۔ ڈاکٹر جی این ڈبلیو تھامس ایڈنبراسکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ ”خرابی ہضم کے کئی مریضوں میں اختلاج قلب کا بھی عارضہ تھا‘میں نے شہد کا تجربہ کیا اور اسے دل کی بے ترتیب حرکت کو درست کرنے اور مریض کو قوت دینے والی عجیب مقوی چیز پایا۔“معروف عالمی ماہر اغذائیہ ڈاکٹر آرنلڈ نے شہد کے فوائد اور مختلف مواقع پر اسکے استعمال کے طریقے بتائے ہیں۔ یونانی محکمہ حفظان صحت کے افسر اعلیٰ ڈاکٹر جے ایچ کیو ج نے اپنی کتاب ”جدید غذائیہ “میں لکھا ہے۔”کسی طویل بیماری میں مثلاً نمونیہ وغیرہ میں مریض کا ہاضمہ کمزور ہو جاتا ہے‘ایسی صورت میں جب مریض کا دل بھی کمزور ہوتو شہد عمدہ تدبیر ہے۔“ہاپکنیز یونیورسٹی کے پروفیسر ای وی میکا کہتے ہیں کہ شہد بہترین حفاظتی و مدافعتی تدبیر ہے۔ امریکن ڈاکٹر کلینٹس جار دس کا کہنا ہے کہ اگر جسم کے اندر معدنی اجزاءکم ہوں تو دو چمچے سیب کے سرکہ میں اتنا ہی شہد ملا کر پیا جائے تو گھٹیا مرض سے لے کر دمہ تک اور بچپن سے بڑھاپے‘ نیز جلد کے امراض تک تمام امراض میں شفاءبخش ہے۔روسی عوام آگ سے جلے ہوئے کا علاج شہد سے تیار کردہ ایک مرہم سے کرتے ہیں۔شہد اور مچھلی کا تیل مساوی مقدار میں ملاکرمتاثرہ حصہ پر لگایا جائے۔ روس میں یہ مرہم اب تجارتی بنیادوں پر تیار اور فروخت ہوتا ہے۔شہد جسم کے زہریلے مواد کے اخراج میں مدد دیتا ہے جبکہ اس کی جراثیم کش خصوصیات جلد کو شفاف اور بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں۔اگر آپ بڑھتے وزن سے پریشان ہیں تو طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ چینی کو غذا سے نکال کر شہد شامل کرلیں کیوںکہ شہد کی مٹھاس چینی سے مختلف ہوتی ہے جو میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے اور جسمانی وزن میں کمی کیلئے ضروری ہے۔کولیسٹرول سے پاک شہد میں ایسے اجزاءاور وٹامنز پائے جاتے ہیں جو صحت کیلئے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔ روزانہ شہد کھانا ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس اجزاءکی سطح برقرار رکھنے کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جو اضافی کولیسٹرول سے لڑتے ہیں۔ طبی تحقیقی کہہ رہی ہے کہ شہد میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس شریانوں کو سکڑنے سے بچاتے ہیں‘ شریانوں کا سکڑنا ‘حرکت قلب روکنے‘یادداشت خراب ہونے یا سردرد کا باعث بنتا ہے ‘تاہم روزانہ ایک گلاس پانی کےساتھ 2 چائے کے چمچے شہد کا استعمال اس سے بچانے کیلئے بہترین ہے۔کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں شہد کی ذہنی تناؤ سے لڑنے کی صلاحیت کو ثابت کیا گیا ہے جو ایسے دفاعی نظام کو بحال کرتی ہے جو یادداشت کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ شہد میں موجود کیلشیم دماغ میں جذب ہوکردماغی افعال پر فائدہ مند اثرات مرتب کرتا ہے۔شہد کی مٹھاس خون میں انسولین کی سطح بڑھاتی ہے سیروٹونین نامی کیمیکل خارج ہوتا ہے جو میلاٹونین نامی ہارمون میں تبدیل ہوکر اچھی نیند لانے کا سبب بنتا ہے ۔جراثیم کش ہونے کی وجہ سے خالی پیٹ ایک چمچہ شہد کو کھانا نظام ہضم سے جڑے امراض سے تحفظ دیتا ہے ۔ شہد معدے تک جاتے ہوئے جراثیموں کو ختم کرکے جسم کے اندرونی زخموں کو بھی بھر دیتا ہے۔کھانسی کی روک تھام کےساتھ شہد گلے کی تکلیف میں فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ آدھی پیالی پانی میں ایک چائے کا چمچہ ادرک‘ ایک چائے کا چمچہ لیموں رس اور ایک چائے کا چمچہ شہد ملاکرغرارے کرنے سے گلے کی تکلیف میں کمی ممکن ہے۔شہد سے بال دھونا سر کی خشکی سے نجات دلا سکتا ہے‘ اس کے استعمال سے سر کی نمی بحال ہوتی ہے جس سے خشکی کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ سر کی خشکی سے نجات کیلئے پتلے شہد کو ہلکے سے گرم پانی میں ملاکر دو سے تین منٹ تک سر کی مالش کریں۔
- صفحہ اول
- سائنس وٹکنالوجی
- شہد کیوں نہ کھائیں