پینگولین بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہو سکتا ہے: چینی سائنس دان

بیجنگ: چینی سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ نسلی معدومی کا شکار جانور 'پینگولین بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ذریعہ ہو سکتا ہے۔چینی سائنس دانوں نے ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس بالواسطہ پینگولین کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔ جس کے بعد یہ وائرس ایک انسان سے دُوسرے انسان میں منتقل ہوا۔ساؤتھ چائنہ یونیورسٹی آف ایگری کلچر کے ریسرچرز کے مطابق یہ میمل اس وائرس کے پھیلاؤ کا مضبوط ذریعہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ادارے نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔ماہرین نے مختلف جانوروں کے 1000 نمونوں کی جانچ پڑتال کے بعد انکشاف کیا کہ پینگولین میں پایا جانے والا وائرس، انسانوں میں پایے جانے والے کرونا وائرس سے 99 فی صد مماثلت رکھا ہے۔گزشتہ ماہ کے آغاز پر اس وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ چین کے شہر ووہان کی سمندری اور جنگلی حیات کی مارکیٹ کو قرار دیا جاتا ہے۔ جہاں مختلف جنگی جانور اور سمندری حیات کی خریدو فروخت ہوتی تھی۔ اس سے قبل ماہرین یہ امکان ظاہر کر رہے تھے کہ چمگادڑ کے ذریعے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔لیکن اس نئی تحقیق کے بعد محقیقن کا دعویٰ ہے کہ پینگولین بھی وائرس کی ترسیل کا ذریعہ بنا۔جانوروں کے تحفظ کے عالمی ادارے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کے مطابق پینگولین سب سے زیادہ اسمگل کیے جانے والے جانوروں میں شامل ہے۔ گزشتہ دس سال کے دوران دس لاکھ سے زائد پینگولین اشیا اور افریقہ کے جنگلات سے پکڑے گئے۔ادارے کا کہنا ہے کہ پینگولین کو چین اور ویت نام کی منڈیوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ جہاں اس کی کھال کو ادویات سازی جب کہ گوشت بھی بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے۔خیال رہے کہ چین مین گزشتہ ماہ کے آغاز میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹ پڑی تھی۔ جس سے اب تک 640 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 30 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔