
لاہور، 17 فروری (یو این آئی) آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے 9ویں ایڈیشن کا آغاز پاکستان میں ہورہا ہے جبکہ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان اس میگا ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے۔ پاکستان میں کرکٹ کے کسی عالمی مقابلے کی واپسی تقریباً اٹھائیس برس بعد ہو رہی ہے۔ یہاں کرکٹ کا جنون رکھنے والی نوجوانوں کی ایک نسل اس وقت پیدا ہی نہیں تھی جب سنہ 1996 میں پاکستان نے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی۔ ان میں پاکستان کی موجودہ کرکٹ ٹیم کے بہت سے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس کا اعادہ ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز سابق فاسٹ باولر این بشپ اور سنہ 2017 میں چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے شاہی قلعہ لاہور کے دیوان عام کے پس منظر میں ہونے والی اپنی گفتگو کے چند جملوں میں بخوبی کیا۔یہ رواں ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پر سے پردہ اٹھانے کے لیے اتوار کی شب لاہور میں منعقد کی گئی تقریب کا منظر تھا۔ این بشپ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے منعقدہ اس تقریب کی میزبانی کر رہے تھے۔برقی قمقموں سے سجے دیوان عام کے پس منظر میں سٹیج پر وہ سرفراز احمد، نیوزی لینڈ کے ٹم ساودی اور ساوتھ افریقہ کے جے پی ڈومنی کے درمیان اس گفتگو کے ماڈریٹر تھے۔سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر این بشپ نے سرفراز احمد سے کہا کہ جب آخری مرتبہ پاکستان نے ورلڈ کپ کی میزبانی کی تو ’میں اس وقت ویسٹ انڈیز کے لیے کھیل رہا تھا۔۔۔یہ اتنی پرانی بات ہے۔‘سرفراز احمد نے فوری جواب دیا ’مجھے وہ میچ یاد ہے، 11 مارچ، ویسٹ انڈیز بمقابلہ ساوتھ افریقہ، میں وہاں موجود تھا، کراچی کرکٹ سٹیڈیم میں۔‘دیوان عام کو انتہائی خوبصورتی سے مرکزی سٹیج کے پس منظر کے طور پر تیار کیا گیا۔ مرکزی سٹیج کے سامنے دالانوں مٍیں دو اطراف لوگوں کے بیٹھنے کا بندوبست تھا جہاں دو بڑی سکرینیں بھی نصب کی گئی تھیں جن پر مرکزی تقریب کو دیکھا جا سکتا تھا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن رضا نقوی اور آئی سی سی کے چیف ایگزیکیوٹو جیف ایلڈائیس نے دیگر عہدیداران اور میڈیا کے نمائندوں کے ہمراہ اس ’کرٹن ریزر‘ تقریب میں شرکت کی۔آئی سی سی کے چیف ایگزیکیوٹو جیف ایلڈائس نے اپنی تقریر میں پاکستان کی طرف سے بہت تیزی کے ساتھ کرکٹ سٹیڈیمز پر تعمیر نو کا کام مکمل کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا ’میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم کی شکل بالکل تبدیل ہو گئی ہے اور اس کو اتنی قلیل مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔‘اس تقریب کی ایک نمایاں چیز چیمپیئنز ٹرافی کی دفاعی ٹیم کے کھلاڑی رہے۔ سنہ 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستان کی ٹیم کے لگ بھگ دس ممبران کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا۔سرفراز احمد کی قیادت میں اس ٹیم کے کھلاڑی چیمپیئنز ٹرافی کی سفید جرسیوں میں ملبوس کیمروں کے سامنے کھڑے ہوئے جن میں محمد عامر، محمد حفیظ، اظہر علی اور اماد وسیم بھی شامل تھے۔اپنے تین گروپ میچز کے بعد ہندوستان کے سیمی فائنل اور فائنل میں رسائی کی صورت میں یہ میچز بھی دبئی میں ہی کھیلے جائیں گے۔ اس طرح یو اے ای چیمپیئنز ٹرافی کے 9ویں ٹورنامنٹ کی میزبانی میں پاکستان کی معاونت کرے گا۔اس ٹورنامنٹ میں 8 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں ہندوستان ، پاکستان، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش شامل ہیں جبکہ گروپ بی انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور افغانستان پر مشتمل ہے۔ ہر ٹیم اپنے گروپ کی دیگر تینوں ٹیموں کے ساتھ ایک، ایک میچ کھیلے گی اور پھر دونوں گروپ سے پوائنٹس اور رن ریٹ کی بنیاد پر سر فہرست دو، دو ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کی اہل ہوں گی۔ یہاں ناک آؤٹ مرحلہ جیتنے والی دو ٹیمیں فائنل میں ٹرافی کے حصول کے لیے ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔پاکستان اس ٹورنامنٹ میں نہ صرف میزبان ہے بلکہ اسے اپنے ٹائٹل کا دفاع بھی کرنا ہے جو اعزاز 2017ء میں پاکستان ٹیم نے حاصل کیا تھا۔ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والا ساتواں ملک ہے۔ اس سے قبل ہندوستان، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ یہ ون ڈے انٹرنیشنل ٹرافی اپنے نام کرچکے ہیں۔ہندوستان اور آسٹریلیا نے دو مرتبہ یہ ٹرافی جیتی ہے جبکہ آسٹریلیا یہ ٹرافی مسلسل دو بار جیتنے والا واحد ملک ہے۔ آئی سی سی کی مستقل رکنیت رکھنے والے دیگر 4 ممالک انگلینڈ، زمبابوے، بنگلہ دیش اور آئرلینڈ چیمپیئنز ٹرافی نہیں جیت پائے۔ انگلینڈ دو مرتبہ (2004ء اور 2013ء) فائنل میں پہنچنے کے باوجود چیمپیئن نہیں بن سکا۔ بنگلہ دیش نے ایک بار 2017ء میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ زمبابوے کبھی بھی پہلے راؤنڈ سے آگے نہیں جاسکا۔چیمپیئنز ٹرافی میں اب تک 13 ممالک نے حصہ لیا ہے۔ ان میں سے 7 ممالک تمام ایڈیشنز کھیل چکے ہیں۔ ان میں ہندوستان، آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، سری لنکا،اور پاکستان شامل ہیں۔ دیگر ممالک میں سے ویسٹ انڈیزنے 7، بنگلہ دیش اور زمبابوے نے 5، 5، کینیا نے 3 جبکہ ہالینڈ اور امریکا نے ایک، ایک بار ٹورنامنٹ میں شرکت کی ہے۔آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998ء میں بنگلہ دیش میں کھیلا گیا تھا۔ تب اس کا نام آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی تھا۔ دوسرا ایڈیشن بھی اسی نام سے 2002ء میں کینیا میں کھیلا گیا۔ پہلے ٹورنامنٹ میں 9 اور دوسرے میں 11 ٹیموں نے حصہ لیا پھر اس کا نام تبدیل کرکے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی رکھ دیا گیا اور 2002ء سے یہ اسی نام سے کھیلا جا رہا ہے۔