گجرات ٹائٹنز میں مجھے سب کی حمایت اورکھیلنے کا موقع ملا: ڈیوڈ ملر

کولکاتہ، 25 مئی (یو این آئی) ڈیوڈ ملر ٹی 20 کرکٹ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک ایسے فنشر کا کردار جو گیندبازی ہی نہیں کرتا۔ اس طرز کے کھلاڑیوں کو کامیابی سے زیادہ مایوسی ہاتھ لگتی ہے۔آپ کو تجزیہ کاروں کو متاثر کرنے والے بڑے رن بنانے کا موقع نہیں ملتاہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ غیر ملکی لیگز میں کھیلتے ہیں تو الیون میں جگہ بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ملر نے اپنے پورے کیریئر میں اور خاص طور پر اپنی پچھلی فرنچائزی میں، جسے ہراکر انہوں نے آئی پی ایل 2022 کے فائنل میں جگہ بنائی، اس بات کو قریب سے دیکھاہے۔ سیزن کے آغاز سے پہلے، ملر نے کرک انفو کے میٹ رولر کو بتایاتھا کہ ایک مشکل کردارمیں مسلسل نہ کھیل پانا کتنا مایوس کن تھا۔جنوبی افریقہ کے اس بلے باز نے کہا، ’’(مسلسل نہ کھیل پانا) مایوس کن تھا۔ راجستھان کے پاس اس کے چار بڑے غیر ملکی کھلاڑی ہیں اور وہ ان پر قائم رہنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ چندبرسوں میں مسلسل نہ کھیل پانا میرے لئے مایوس کن تھا۔ وقت کے ساتھ، میں نے سیکھا ہے کہ ٹیم سے باہر ہونے پر منھ پھلانے سے اچھاہے کہ میں اپنے کھیل پر کام کروں۔ بات ٹیم کے اردگرد مثبت رہنے کی ہے۔ میں نئی ٹیم (گجرات ٹائٹنز) کے بارے میں بہت پرجوش ہوں۔ یہ ایک نئی شروعات ہے اور میں وہاں اپنا نشان چھوڑنا چاہتا ہوں۔" وہ راجستھان رائلز پر طنزیہ تیر نہیں چلا رہے تھے۔ جوس بٹلر، جوفرا آرچر اور بین اسٹوکس الیون میں ہوں تو ٹیم میں جگہ بنانا قطعی آسان نہیں ہوتا۔ ملر کنگز الیون پنجاب کے لیے اپنے پہلے سیزن میں ہٹر بن ابھرے تھے لیکن اب وہ ایک مکمل بلے باز بن گئے ہیں۔ اپنے پالے میں ملنے والی گیندوں کووہ میدان سے باہر بھیجتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ٹیموں نے گیند کو ان کی پہنچ سے دور رکھنا شروع کر دیا۔ اس کے باوجود آٹھ سال بعد اپنے آئی پی ایل کیرئیر کی بہترین کارکردگی کرنا قابل ستائش ہے۔ ملر کے مطابق یہ سب اس کی حمایت کا نتیجہ ہے۔ اپنے کیریئر میں اس تبدیلی کے بارے میں پوچھے جانے پر، ملر نے اسٹار اسپورٹس کو بتایا، "سب سے پہلے تو مواقع (ملنے لگے) تھے۔ مجھے ایک اچھا کردار اورٹیم میں مواقع دیئے گئے۔ مجھے شروع سے ہی حمایت ملی۔ میں اپنے کھیل سے لطف اندوز ہو رہا ہوں اور گزشتہ چند برسوں میں میں اپنے کھیل کو مزید بہتر طور پر سمجھنے لگاہوں۔ دباؤ کے حالات میں، آپ کچھ مختلف کرنے لگتے ہیں لیکن میں اپنے گیم پلان کے ساتھ چلنے کی کوشش کررہاہوں۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ٹیم نے ملر پر ان سے بھی زیادہ بھروسہ کیا۔ ہاردک پانڈیا اور ٹیم مینجمنٹ کے لیے ملر نیلامی کے دن سے ہی میچ ونر تھے۔ وہ سمجھ گئے تھے کہ اس کھلاڑی کو تھوڑا سا پیار دکھانے کی ضرورت ہے۔ میچ کے بعد پریس کانفرنس میں گجرات کے کپتان نے کہا، ’’ مجھے ان کے کھیل پر فخر ہے۔ وہ ایک اچھے کھلاڑی ہیں اور مجھے ان کے ساتھ کھیل کر فخر محسوس ہوتاہے۔ میں ہمیشہ چاہتا تھا کہ ان کی زندگی میں سب کچھ اچھا ہو۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی کھلاڑی سے محبت کرتے ہیں اوراس کواہمیت دیتے ہیں تووہ کمال کرسکتا ہے۔ ہاردک نے مزید کہا، ’’بہت سے لوگوں نے ملر کو نظر انداز کردیاتھا لیکن ہمارے لیے وہ ہمیشہ سے ایک میچ ونر تھے۔ انہوں نے آج وہی کیا جس کی ہمیں امید تھی۔ یہ ضروری تھا کہ ہم انہیں اہمیت دیں اور محبت کے ساتھ ساتھ ایک واضح کردار بھی دیں۔ اگر وہ ناکام بھی ہوتے ہیں تو کوئی بات نہیں، آخر میں یہ صرف ایک میچ ہے۔