اسرائیل کا غزہ میں 900سال پرانےچرچ پر حملہ

 چرچ بری طرح سے تباہ ،’بڑی تعداد میں‘ فلسطینی جاں بحق
غزہ، 20 اکتوبر (یو این آئی) فلسطینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں واقع ایک 900سال پرانےچرچ کے احاطے میں پناہ لینے والے متعدد بے گھر افراد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملے میں یونانی آرتھوڈوکس سینٹ پورفیریئس چرچ کے احاطے میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ بظاہر اس حملے کا مقصد اس عبادت گاہ جس میں غزہ کے بہت سے باسیوں نے فلسطینی علاقوں میں جنگ کے دوران پناہ لی تھی، کے قریب ہدف کو نشانہ بنانا تھا۔انہوں نے کہا  کہ حملے کے نتیجے میں چرچ کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا اور اس سے ملحقہ ایک عمارت گر گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ حملوں کے متعدد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔دوسری جانب حملے سے متعلق رد عمل جاننے کے لیے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ مبینہ حملے کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔واضح رہے کہ اس وقت غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہی پھیلی ہوئی ہے، جہاں 3 ہزار سے زائد شہری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں، لیکن غزہ کہاں ہے، وہاں کب، کیا ہوا، اس پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔غزہ ایک ساحلی پٹی ہے، جو بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ قدیم تجارتی اور سمندری راستوں پر واقع ہے جو کہ 1917 تک سلطنت عثمانیہ کے زیر کنٹرول رہا اور گزشتہ صدی میں برطانیہ سے مصری فوجی حکمرانی میں منتقل ہوا اور اب یہ ایک زیر قبضہ علاقہ ہے جہاں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔