شی جن پنگ کا اپنے ’عزیز دوست‘ پوتن کا چین آمد پر خیرمقدم

بیجنگ، 18 اکتوبر (یو این آئی)چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ روز اپنے ’عزیز  دوست‘  روسی صدر ولادیمیر پوتن کا بیجنگ میں خیرمقدم کرتے ہوئے ایک کثیرالجہتی سربراہی اجلاس کا آغاز کیا جوکہ ایک ایسے وقت میں منعقد کی  جارہی ہے جب غزہ  پر اسرائیل کی بمباری جاری ہے۔ڈان میں شائع خبررساں  ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ رواں ہفتے شی جن پنگ کے وسیع  تجارتی اور  انفرااسٹرکچر کے منصوبے ’دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر  آئی) فورم‘ کی تقریب میں 130 ممالک کے نمائندگان کی میزبانی کررہا ہے۔ مہمانوں  کی  فہرست میں سب سے اوپر روسی صدر پوتن ہیں، جو ماسکو کے یوکرین پر حملے  کے  ردعمل میں روس کو عالمی سطح پر تنہا کیے جانے کے بعد پہلی بار ایک بڑی عالمی طاقت کے دورے پر ہیں۔دونوں رہنماؤں کی ملاقات گزشتہ روز فورم کے آغاز کے موقع پر ہوئی، روس کی وزارت خارجہ کی طرف سے پوسٹ کی گئی ویڈیو  میں دونوں رہنماؤں کے ہاتھ ملاتے اور خوشگوار انداز میں گفتگو کرتے ہوئے دیکھا گیا۔انہوں نے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ایک گروپ فوٹو بھی بنوائی۔تقریب میں موجود رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے شی جن پنگ نے حالیہ جغرافیائی سیاسی تنازعات کا تذکرہ کیا ۔
تاہم  انہوں نے کہا  کہ قیام امن کی کوششیں جاری رکھنے کا تاریخی رجحان کبھی نہیںتھمے گا۔انہوں  نے کہا کہ اگرچہ آج دنیا پرامن نہیں ہے، عالمی معیشت پر  دباؤ بڑھ رہا ہے  اور عالمی ترقی کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے، مگر ہم  پختہ یقین رکھتے  ہیں کہ امن، ترقی، تعاون اور مشترکہ فتح کے تاریخی  رجحانات کو روکا نہیں جا  سکتا۔کریملن نے کہا کہ پوتن آج فورم کی تقریب  کے موقع پر شی جن پنگ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کریں گے، یہ کانفرنس ایسے  وقت میں جاری ہے جب اسرائیل  اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ بات چیت کے دوران عالمی اور علاقائی مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔بیجنگ میں پوتن اپنے کمیونسٹ پڑوسی کے ساتھ پہلے سے مضبوط رشتے کو مزید پختہ بنانے کے مشن پر ہیں، حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تعلق میں روس تیزی  سے جونیئر پارٹنر بنتا جا رہا ہے۔بیجنگ کسٹمز کے اعداد و شمار سے پتا   چلتا ہے کہ چین روس کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، گزشتہ برس دونوں ممالک   کے درمیان 190 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی۔روس-یوکرین کی جنگ پر چین کے مؤقف کو مغربی ممالک کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا ہے، جس پر چین کا اصرار ہے کہ وہ غیر جانبدار ہے، حتیٰ تک کہ وہ روس کے حملے پر تنقید کرنے سے انکاری ہے۔جب شی جن پنگ نے مارچ میں روس کا سرکاری دورہ کیا، تو پوتن نے دونوں ممالک کے اشتراک کے نتیجے میں ’لامحدود مواقعوں‘ کو سراہا۔بی آر آئی فورم پوتن اور شی جن پنگ کو اپنے اتحاد کے اظہار کا ایک نیا موقع   فراہم کر رہا ہے، تاہم ماہرین کسی نئے بڑے معاہدوں کے اعلان کی توقع نہیں   کررہے۔کارنیگی روس یوریشیا سینٹر کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گابیو نے کہا کہ روس کو معلوم ہے کہ چین کسی بھی اعلیٰ سطح کے قابل ذکر معاہدے پر دستخط نہیں کرنا چاہتا، تمام پتے اس وقت چین کے ہاتھ میں ہیں