اڈانی کی کمپنیاں خستہ حالی کی شکار

ہفتہ بھر میں شیئر ہولڈرس کو 3700 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان
نئی دہلی،06؍مئی (ایجنسی)صنعت کار گوتم اڈانی کے ’اڈانی گروپ‘ کی کمپنیاں اس وقت خستہ حالی کی شکار نظر آ رہی ہیں۔ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ سے پہنچے نقصان کا ازالہ ابھی تک نہیں ہو پایا ہے۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو لگاتار خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس ہفتہ ہی گروپ کی کمپنیوں کے شیئر ہولڈرس کو 3700 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ہفتہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں نے اپنے جنوری-مارچ کے سہ ماہی نتائج جاری کیے ہیں۔ اچھا منافع دکھانے کے باوجود گروپ کی کمپنیوں کے شیئر اسٹاک مارکیٹ میں کمال دکھانے سے محروم رہ گئے۔ اڈانی گروپ کی 7 کمپنیوں کا مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن اس ہفتے 3782 کروڑ روپے گرا ہے۔ ان میں اڈانی انٹرپرائزیز سے لے کر اڈانی ٹرانسمیشن، اڈانی گرین انرجی، اڈانی ٹوٹل گیس اور اڈانی وِلمر کے ایم-کیپ میں گراوٹ آئی ہے۔دوسری طرف اڈانی پاور اور اڈانی پورٹ اینڈ ایس ای زیڈ کا ایم-کیپ بڑھا ہے، لیکن اوور آل اس میں کمی آئی ہے۔ اس طرح اڈانی گروپ کے سرمایہ کاروں کو مجموعی طور پر 3782 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جمعہ کو اڈانی گروپ کی 6 کمپنیوں کے شیئرس عام سطح پر رہے، جبکہ اڈانی ٹرانسمیشن اور اڈانی ٹوٹل گیس کے شیئرس ایک فیصد گر کر بند ہوئے۔واضح رہے کہ اڈانی گروپ کے کاروباری طریقوں پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے امریکہ کی شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ نے جنوری 2023 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی۔ اس میں اڈانی گروپ پر اپنی کمپنیوں کے شیئر پرائس کو غلط طریقے سے بڑھا چڑھا کر ظاہر کرنے اور اکاؤنٹنگ فراڈ کرنے کے الزام عائد کیے گئے تھے۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس کی قیمتوں میں تبھی سے گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ گروپ نے اپنے دو لاکھ کروڑ روپے کے قرض کو کم کرنے کی کئی کوششیں کی ہیں، لیکن ابھی کمپنی کے شیئر پرائس پر اس کا اثر نہیں ہوا ہے۔