
ممبئی،09؍مئی(ایجنسی)ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ہندوستانی معیشت پر فوری اثر ڈالاہے اور اس کا سب سے پہلا جھٹکا جمعے کی صبح شیئر بازار میں دیکھنے کو ملا۔ ممبئی اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا 30 کمپنیوں پر مشتمل سینسیکس 1366 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 78,968 پر کھلا جبکہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نِفٹی انڈیکس 200 پوائنٹس گر کر سرخ نشان میں پہنچ گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی منڈیوں سے مثبت اشارے مل رہے تھے۔ جاپان کا نکیئی اور گفٹ نِفٹی ہرے نشان میں تجارت کر رہے تھے، لیکن بھارت-پاکستان تنازعے کے سبب ہندوستانی بازار پر اس کا کوئی مثبت اثر نہ ہوا۔ سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پھیل گیا، خاص طور پر جیسے ہی ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان میں حملوں کی خبریں آئیں، بازار میں شدید اتھل پتھل دیکھی گئی۔ابتدائی کاروبار میں 2014 کمپنیوں کے شیئرز گراوٹ کے ساتھ کھلے جبکہ صرف 327 کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ دیکھا گیا۔ 71 کمپنیوں کے حصص میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ اس دوران دفاعی شعبے سے وابستہ کمپنیوں جیسے بھارت الیکٹرانکس کے شیئرز میں تیزی سے اضافہ ہوا۔بڑے گھاٹے میں جانے والی کمپنیوں میں پاور گرڈ کے شیئرز 3 فیصد، آئی سی آئی سی آئی بینک 2 فیصد، ایچ یو ایل 1.50 فیصد، ریلائنس انڈسٹریز 1.30 فیصد اور ایچ ڈی ایف سی بینک 1.21 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ کاروبار کر رہے تھے۔ مڈ کیپ سیکٹر میں انڈین ہوٹلز، آر وی این ایل، این ایچ پی سی اور یوکو بینک کے حصص 2.5 فیصد سے زیادہ گر گئے جبکہ متھوٹ فنانس کے شیئرز 10 فیصد سے زیادہ گر کر سب سے بڑی گراوٹ کے ساتھ خبروں میں رہے۔گزشتہ روز بھی بازار آخری گھنٹے میں زمین بوس ہوگیا تھا جب پاکستان میں مبینہ ڈرون حملوں کی خبریں آئیں۔ سینسیکس 411 پوائنٹس گر کر 80,334 پر بند ہوا تھا جبکہ نِفٹی میں 140 پوائنٹس کی گراوٹ درج کی گئی تھی۔ اس اچانک گراوٹ میں سرمایہ کاروں کے تقریباً 5 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔سرمایہ کار اب حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر جغرافیائی صورتحال میں ممکنہ تبدیلیوں کے اثرات اور حکومت کی آئندہ پالیسیوں پر، تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ مارکیٹ کب اور کیسے سنبھلے گی۔