انکاؤنٹر میں ہلاک اسد احمد الہ آباد کے قبرستان میں سپردخاک

الہ آباد،15؍اپریل(ایجنسی)عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو پولیس کی سخت سیکورٹی کے درمیان کساری مساری قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے اسد کے 35 قریبی رشتہ داروں بشمول نانا اور خالو کو ہی جنازہ میں شرکت کی اجازت دی تھی۔ اسد کی والدہ شائستہ پروین بھی انہیں دیکھنے نہ پہنچ سکیں اور عتیق نے بھی اسد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت آج ہی ہونی تھی۔خیال رہے کہ عتیق احمد کے بیٹے اسد اور شوٹر غلام کو جمعرات کی دوپہر کو یوپی ایس ٹی ایف نے انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا تھا۔ جھانسی میں پاریکشا ڈیم کے قریب ایس ٹی ایف کا اسد اور غلام کے ساتھ انکاؤنٹر ہوا، جس میں دونوں مارے گئے۔ اومیش پال قتل کیس میں ہی دونوں مطلوب تھے، جن پر یوپی پولیس نے پانچ پانچ لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔خیال کیا جا رہا تھا کہ عتیق احمد کی اہلیہ شائستہ پروین اسد کی میت دیکھنے پہنچ سکتی ہیں۔ ایسے میں ان کے ہتھیار ڈالنے کی بھی بات ہو رہی ہے۔ شائستہ پر 50 ہزار کا انعام ہے۔ امکان تھا کہ شائستہ بھیس بدل کر جنازے میں شامل ہو سکتی ہے۔ پولیس نے شائستہ کو گرفتار کرنے کی پوری تیاری کر لی تھی۔ اس پر نظر رکھنے کے لیے سادہ وردی میں خواتین پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا تھا۔ تاہم، شائسہ کے جنازے میں شامل ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔وہیں، انکاؤنٹر میں مارے گئے غلام محمد کی میت کو الہ آباد کے مہدوری قبرستان میں لے جایا گیا ہے۔ غلام کی آخری رسومات یہیں ادا کی جائیں گی۔ یہاں بھی بڑی تعداد میں پولیس فورس قبرستان کے باہر تعینات ہے۔دریں اثنا، اسد کی میت قبرستان پہنچنے کے وقت اس کے نانا حامد علی کا بیان سامنے آیا۔ حامد علی نے کہا ’’ہم نے غسل اور کفن کا انتظام کر لیا۔ اسے نہلانے کے بعد ہم اسے قبرستان لے جائیں گے جہاں ہم اسے سپرد خاک کر دیں گے۔ اس کی ماں یہاں نہیں ہے تو مجبوری ہے۔ ان کے دل سے پوچھنا چاہیے (کیا گزر رہی ہوگی) ہم نے اسد کی بہت پیار سے پرورش کی ہے۔