کرناٹک حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کے 4 فیصد کوٹہ کو ختم کیے جانے کا فیصلہ سپریم کورٹ پہنچا، سماعت کو ملی منظوری

نئی دہلی،13؍اپریل (ایجنسی)سپریم کورٹ نے 13 اپریل کو کرناٹک میں مسلمانوں کا چار فیصد کوٹہ ختم کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کے لیے حامی بھر دی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردیوالا کی بنچ نے وکیل کپل سبل کے مطالبہ پر غور کرنے کے بعد اسے فہرست بند کرنے کی منظوری دے دی۔واضح رہے کہ کرناٹک کابینہ نے حال ہی میں اقلیتی طبقہ کے لیے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب انھیں معاشی طور سے کمزور طبقہ (ای ڈبلیو ایس) کے تحت لایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے بتایا تھا کہ اقلیتوں کے لیے چار فیصد ریزرویشن کو دیگر کے درمیان یکساں طور سے تقسیم کیا جائے گا۔ اسے کرناٹک میں ووکالیگا اور لنگایت طبقہ کے موجودہ ریزرویشن میں جوڑا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں اسمبلی انتخاب انتہائی قریب ہیں۔ ایسے میں مسلمانوں کے 4 فیصد کوٹہ کو ختم کیے جانے کے فیصلہ کو حکومت کا انتخابی داؤ کہا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب کرناٹک میں لنگایت ریزرویشن کو 5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کر دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ووکالیگا طبقہ کے لیے ریزرویشن کو 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کر دیا جائے گا۔