منیش سسودیا سے چندا کوچر تک جانچ میں تاخیر، نشانے پر سی بی آئی

نئی دہلی،09؍اپریل(ایجنسی) ہندوستان کی سب سے بڑی انسداد بدعنوانی ایجنسی، سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) تحقیقات میں تاخیر کی وجہ سے ہائی پروفائل گھوٹالوں سے متعلق مقدمات کو ان کے مناسب انجام تک پہنچانے میں ناکام ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر سی بی آئی نے دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے اور جاسوسی کے معاملے میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف دو کیس درج کیے ہیں۔ ایجنسی نے دونوں معاملات میں سسودیا کو ملزم نمبر ایک کے طور پر نامزد کیا ہے، لیکن ابھی تک دونوں میں چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔آئی سی آئی سی آئی-چندا کوچر کیس نے بھی سوال کھڑے کیے ہیں، کیونکہ سی بی آئی نے اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات شروع ہونے کے دو سال بعد جنوری 2019 میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ دسمبر 2022 میں سی بی آئی نے مقدمہ درج کرنے کے پانچ سال بعد، آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق سی ای او چندا کوچر، ان کے شوہر دیپک کوچر اور ویڈیوکون گروپ کے ایم ڈی وی این دھوت کو گرفتار کیا گیا۔ کارروائی میں تاخیر نے ایجنسی کی مؤثریت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ حال ہی میںسی بی آئی نے آئی سی آئی سی آئی-ویڈیو کون قرض کیس میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔سوشانت سنگھ راجپوت کیس: اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کی تحقیقات مکمل کرنے میں سی بی آئی ناکام رہی ہے، جو جون 2020 میں پراسرار حالات میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی لاش ممبئی میں ان کی رہائش گاہ کے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔ سی بی آئی نے کرائم سین کو دوبارہ کیا تھا، لیکن تحقیقات ابھی باقی ہے۔ آروشی تلوار کیس: آروشی تلوار اور گھریلو ملازم ہیمراج کو 2008 میں 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ کیس 2009 میں سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔ لیکن الہ آباد ہائی کورٹ نے ملزم کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ ثبوت کافی نہیں ہیں۔2 جی کیس: سی بی آئی مبینہ 2 جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ اسے 1 لاکھ 76 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ کہا جا رہا تھا۔ خصوصی جج او پی سینی، جنہوں نے 2011 کے اوائل سے 2 جی اسپیکٹرم کے مقدمات کی سماعت کی نگرانی کی تھی، نے 2017 میں کہا کہ ثبوت کے لیے ان کی سات سالہ امید ختم ہو گئی ہے، کیونکہ یہ مقدمہ افواہوں، گپ شپ اور قیاس آرائیوں پر مبنی تھا۔