سپریم کورٹ نے دیا مسلم فریق کو بڑا جھٹکا

گیانواپی مسجد‘ کے تہہ خانہ میں پوجا پر روک نہیں ،عرضی مسترد
نئی دہلی، یکم؍اپریل (یو این آئی) سپریم کورٹ نے وارانسی کی متنازعہ گیانواپی مسجد کے 'ویاس جی کا تہخانہ میں ہندو فریق کو پوجا کرنے سے روکنے کی عرضی پیر کو مسترد کر دی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ ’’اسے جمود کو برقرار رکھنا ضروری ہے، تاکہ دونوں برادریاں اپنے اپنے مذہبی عقائد پر عمل کر سکیں‘‘۔بنچ نے یہ تبصرہ اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی مسجد کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے  کیا۔ ہائی کورٹ نے ہندو جماعتوں کو پوجا کرنے کی اجازت دینے کے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف مسجد کمیٹی کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے مسجد کے تہہ خانے میں پوجا اور دیگر حصے (مسجد کے) میں نماز ادا کرنے کے انتظامات کو فی الحال جاری رکھنے کی اجازت دی اور کہا کہ اس معاملے کی حتمی سماعت جولائی میں ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مسجد میں نمازیوں کے داخلے اور نماز ادا کرنے کے لیے شمال کی جانب ایک داخلی دروازہ ہے، جب کہ تہہ خانے میں جنوب کی جانب ایک داخلی دروازہ ہے۔سماعت کے دوران مسلم فریق کی جانب سے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ 1993 سے 2023 کے درمیان کوئی پوجا نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت میں مقدمے میں عبادت گاہوں کے ایکٹ کو یہ دلیل دینے کے لئے نافذ کیا گیا کہ  1947 میں موجود جمود کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ نہوں نے کہا کہ مسجد میں ہر جگہ نماز ہوتی ہے لیکن اب انہیں (نماز) کو روکنے کی درخواست ملی ہے۔ سینئروکیل مسٹر احمدی نے کہا، ’’وہ آہستہ آہستہ ہمیں مسجد سے باہر نکال رہے ہیں۔سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان اور ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے ہائی کورٹ کے حکم کے حق میں دلیل دی۔تاہم بنچ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس حقیقت کے پیش نظر کہ مسلمان بغیر کسی رکاوٹ کے نماز پڑھتے ہیں۔ دوسری طرف ہندو پجاریوں کی طرف سے کی جانے والی پوجا اور آرادھنا صرف تہہ خانے تک ہی محدود ہے۔ اس لئے موجودہ صورتحال کو قائم رکھنا مناسب ہو گا۔"انجمن اتحادیہ مسجد کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے مسٹر احمدی نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ نچلی اور پھر ہائی کورٹ نے ایک غیر معمولی حکم جاری کیا تھا۔ اس حکم کا اثر 'عبوری مرحلے پر 'حتمی ریلیف فراہم کرنا ہے۔