اپوزیشن نے مودی کے خلاف جنگ کا بگل پھونکا

    نئی دہلی، 31 مارچ (یو این آئی) اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ لیڈران اتوار کو دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں انڈیا گروپ کی قیادت میں جمع ہوئے اور وزیر اعظم نریندر مودی پر جمہوریت اور آئین کو دبانے کا الزام لگاتے ہوئے اتحاد سے لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔انڈیا گروپ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی مبینہ عوام دشمن پالیسیوں اور مسٹر مودی کی مبینہ آمریت کے خلاف احتجاج میں جمہوریت بچاؤ ریلی کا انعقاد کیا اور مسلسل جدوجہد کی صدا بلند کی۔مہاریلی میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، پارٹی کی سابق صدور سونیا گاندھی اور راہل گاندھی، پارٹی کی سینئر لیڈر پرینکا گاندھی وڈرا، سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو، راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی یادو، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد دھڑے) کے شرد پوار، شیو اور دیگر نے شرکت کی۔ سینا (ادھو دھڑے) کے ادھو ٹھاکرے، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی کلپنا سورین، جھارکھنڈ کے وزیر اعلی چمپئی سورین، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن، عام آدمی پارٹی کے گوپال رائے، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال، پنجاب کے وزیر اعلیٰ منان منیر، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ڈی راجہ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے سیتارام یچوری، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی اور دراوڑ منیترا کزگم کے تروچی سیوا سمیت 28 جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی گرفتاری، بی جے پی کی مرکزی حکومت کی مبینہ آمریت، بے روزگاری، مہنگائی اور بدعنوانی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اس مہا ریلی کا انعقاد کیا تھا۔مہا ریلی میں دونوں وزرائے اعلیٰ کی فوری رہائی، انتخابی بانڈز کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل اور الیکشن کمیشن کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تمام پارٹیوں نے بی جے پی کے خلاف متحد ہو کر لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔مہا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ یہ اتحاد آئین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے ہے۔ ملک میں منصفانہ انتخابات نہیں ہو رہے۔ مسٹر مودی جمہوریت نہیں چاہتے۔ وہ ملک کو آمرانہ انداز میں چلانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو غیر ضروری طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے۔مسٹر گاندھی نے وزیر اعظم پر لوک سبھا انتخابات کو فکسنگ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل لیڈروں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ الیکشن کرانے والے افسران کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بینک کھاتوں کو منجمد کر دیا گیا ہے اور محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی آئین کو تبدیل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس لیے مودی حکومت کو ہٹانا ضروری ہے۔محترمہ وڈرا نے کہا کہ انتخابی بانڈز کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جانی چاہیے۔ مسٹر کیجریوال اور مسٹر سورین کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے اور سیاسی جماعتوں کے مالی ذرائع کو بند نہیں کیا جانا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے۔ترنمول کانگریس لیڈر ساگاریکا گھوش نے کہا کہ ان کی پارٹی مکمل طور پر انڈیا گروپ کے ساتھ ہے۔ یہ لڑائی صرف دہلی کی نہیں بلکہ پورے ملک کی ہے۔ آمریت کے خلاف جنگ ہے۔ مسٹر مودی کی جھوٹی ضمانتوں کے خلاف لڑائی ہے۔ ایک لیڈر پر مرکوز سیاست ملک کے وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ مودی حکومت ریاستوں کی خاصیت کو قبول نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد آمدنی صرف 10 فیصد لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ پچاس فیصد لوگوں کے پاس صرف تین فیصد آمدنی ہے۔ یہ خوفناک عدم مساوات۔ آمریت کے خلاف جمہوریت کا الیکشن ہے۔نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج آئین کو بچانا ہے۔ انسان کو انسان سے لڑایا جارہا ہے جس کے خلاف سب کو ووٹ دینا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس حکومت کو شکست دینے کے لیے ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مضبوطی سے انڈیا گروپ کے ساتھ ہیں۔ڈی ایم کے تروچی سیوا نے تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کا پیغام پڑھتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی پارٹی مسٹر اروند کیجریوال کی گرفتاری کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی انڈیا گروپ کے لوگوں کو دشمن سمجھ رہی ہے اور اپوزیشن کی حکومتوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو اپوزیشن کو ڈرانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے اور جو لوگ ان کا مقابلہ کرنے کی ہمت دکھاتے ہیں انہیں جیل میں ڈالاجا رہا ہے۔ یہ ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔مسٹر یچوری نے کہا، ’’یہاں ہندوستانی سیاست میں ایک نئی توانائی نظر آرہی ہے جو آمریت کو شکست دے گی۔ ملک کو بربار کرنے والی قوتوں کو شکست دینی ہوگی۔ اگر ہم غربت، بھوک اور بے روزگاری سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مودی سرکار کو ہرانا ہوگا۔ انڈیا گروپ کو جتانا ہے اور فرقہ وارانہ طاقتوں کو شکست دینا ہے۔سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کہا، 'اس میدان میں اعلان ہورہا ہے کہ حکمران جو دہلی میں بیٹھے ہیں وہ زیادہ دنوں تک رکنے والے نہیں ہے۔ اگر آپ کے چار سوپار ہورہے ہیں اروند کیجریوال سے گھبراہٹ کیوں ہے؟ اتر پردیش کے لوگ خیرمقدم کرتے ہیں تو دھوم دھام سے الوداع بھی کرتے ہیں۔ منتخب وزرائے اعلیٰ کو جیل بھیج دیا گیا جس کی وجہ سے دنیا میں بدنامی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کائنات کی سب سے جھوٹی پارٹی ہے۔ اگر اقتدار بچانے کے لیے ای ڈی اور سی بی آئی کو آگے کررہی  تو یہ چار سو پار نہیں ہے چار سو ہارنے والی ہے۔ بی جے پی نے ای ڈی اور سی بی آئی سے ڈراکر سب سے زیادہ چندہ اکٹھا کرنے کا کام کیا ہے۔ اگر ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں انہیں شکست دینی ہوگی۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے کہا کہ مسٹر کیجریوال کے خلاف جس طرح کی کارروائی کی گئی ہے وہ ملک کے آئین اور جمہوریت پر زبردست حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈروں کو جیل میں ڈالنا جمہوریت پر حملہ ہے۔ ہمیں جمہوریت اور آئین کو بچانے کی لڑائی لڑنی ہوگی۔