بے نتیجہ رہی میٹنگ، حکومت ٹائم پاس کر رہی ہے، ہماری تحریک جاری رہے گی: کسان

  نئی دہلی،13؍فروری(ایجنسی) مرکزی وزراء کے ساتھ پانچ گھنٹے طویل ملاقات کے بعد بھی حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت  میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ اجلامیٹنگ سے نکلنے کے بعد کسانوں نے کہا کہ حکومت کو صبح 10 بجے تک کا الٹی میٹم دیا گیا ہے اور اگر حکومت نہ مانی تو ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ ہمارے کسانوں کے خلاف ملک بھر میں کارروائی کی گئی لیکن پھر بھی ہم نے بڑی حوصلے سے میٹنگ کی، جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔میٹنگ سے نکلنے کے بعد کسانوں کا کہنا تھا کہ حکومت کے دل میں کچھ خامی ہے اور وہ صرف ہم سے مل کر ٹائم پاس کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دو سال پہلے ہم سے وعدے کیے تھے لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی کسان لیڈر سرونت سنگھ نے کہا کہ ہماری تحریک جاری ہے اور کل 10 بجے سنگھو بارڈر سے آگے مارچ کریں گے۔کسانوں نے فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے متعلق قانون کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی تک مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے دہلی چلو مارچ کو روکنے کے لیے مرکزی وزراء کی ایک ٹیم ان سے بات کرنے کے لیے پیر کی شام چندی گڑھ پہنچی۔ تقریباً ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ ملاقات بے نتیجہ رہی۔ میٹنگ سے نکلنے کے بعد کسان رہنماؤں نے کہا کہ حکومت صرف ان کا وقت ضائع کر رہی ہے۔ تاہم کسانوں نے ابھی بھی حکومت کو صبح 10 بجے تک کا وقت دیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں لیتی ہے تو وہ دہلی چلے جائیں گے۔پنجاب کے مختلف علاقوں سے کسانوں کی بڑی تعداد پیر کی صبح سے ہی ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ دہلی کی طرف کسان مارچ میں شامل ہونے کے لیے روانہ ہوگئی تھی۔ دہلی پولیس نے کسانوں کے مارچ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کشیدگی اور "سماجی بدامنی" کے امکان کے پیش نظر قومی دارالحکومت میں ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 ایک ماہ کے لیے نافذ کر دی ہے۔قومی دارالحکومت میں 13 فروری کو کسانوں کے مجوزہ 'دہلی چلو مارچ کے پیش نظر سنگھو، غازی پور اور ٹکری سرحدوں پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور ٹریفک پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ گاڑیوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے، دہلی کی سرحدوں کو کنکریٹ کی رکاوٹوں سے مضبوط کیا گیا ہے۔