سوریہ نمسکار پروگرام میں شرکت مسلمانوں کے لئے ناجائز اور نا قابل قبول : خالد سیف اللہ رحمانی

الحیات نیوز سروس 
راجستھان :  مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ( صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ) نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ: قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کائنات کی دوسری نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے سورج کا ذکر فرمایا گیا اور اس کو اللہ تعالی کی عظیم نعمت قرار دیا گیا ہے جس کو کائنات کے پیدا کرنے والے نے انسانوں کے فائدے کے لئے پیدا فرمایا ہے، لیکن بہر حال کا ئنات کی دوسری چیزوں کی طرح یہ بھی خدا کی پیدا کی ہوئی ایک چیز ہے، اس کی روشنی ،اس کی حرکت اور اس حرکت کی وجہ سے دن ورات کی تبدیلی اور صبح و شام کا وجود اللہ تعالی کے حکم سے ہے، اس لئے یہ ایک عظیم نشانی تو ضرور ہے مگر یہ عبادت اور پرستش کے لائق نہیں ہے ، اس لئے سوریہ نمسکار جو سورج کی پوجا کی ایک خاص شکل ہے، اسلام کی نظر میں قطعا جائز نہیں ہے ، ہمارے برادران وطن جو سورج کو بھی معبود مانتے ہیں ، اگر وہ سوریہ نمسکار کریں تو ہم کو اس پر اعتراض کا حق نہیں ، کیونکہ یہ ان کے یقین کا حصہ ہے اور ہمارے ملک کے دستور کے مطابق ہر شخص کو اپنے عقیدہ اور مذہب کے مطابق عمل کرنے کی اجازت ہے، لیکن مسلمانوں کے لئے یہ حرام ہے اور ان کے بنیادی عقیدہ کے خلاف ہے ، اس لئے آل انڈیا پرسنل لا بورڈ راجستھان کے مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ 15 فروری 2023 کو سوریہ نمسکار کے پروگراموں میں ہرگز شریک نہ ہوں، اگر اسکول کے طلبہ وطالبات پر لازم کیا جائے تو بچے اس دن اسکول نہ جائیں اور اداروں کے ذمہ داروں کو اپنی طرف سے عرضداشت پیش کریں کہ ان لوگوں کو سوریہ نمسکار کے حکم سے مستثنیٰ رکھا جائے ، جو سورج کو معبود نہیں مانتے ، بورڈ مرکزی حکومت اور راجستھان کی ریاستی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس حکم کو واپس لے، کیونکہ یہ دستور کی دفعہ 25/26 میں دی گئی ذہبی آزادی کے خلاف ہے اور مذہبی اور ثقافتی تنوع جو دستور کی روح ہے کے بھی خلاف ہے، مسلمانوں کے لئے کوئی بھی ایسی بات قابل قبول نہیں ہو سکتی جو عقیدہ توحید سے ٹکراتی ہو اور بورڈ ہرگز اس کو برداشت نہیں کر سکتا۔