چندی گڑھ میئر الیکشن: سپریم کورٹ نے کہا جمہوریت کا قتل نہیں ہونے دیں گے

نئی دہلی، 05 فروری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے چندی گڑھ کے میئر کے انتخاب کے دوران بیلٹ پیپرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کو کامیاب قرار دینے سے متعلق ریٹرننگ افسر کے خلاف لگائے گئے الزامات پر پیر کو سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا کسی صورت قتل نہیں ہونے دیں گے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے انتخابات سے متعلق اصل دستاویزات کو محفوظ رکھنے اور میونسپل باڈی کی میٹنگ کو ملتوی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن افسر نے جس طرح سے انتخابی کارروائی چلائی، اس پر مقدمہ چلانے کی ضرورت ہے.بنچ نے میئر کا عہدہ کھونے والے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کونسلر کلدیپ کمار کی درخواست پر متعلقہ فریقوں کے دلائل سنے۔ اس کے بعد حکم دیا کہ انتخابی عمل کے تمام دستاویز بشمول میئر کے انتخاب کے بیلٹ پیپر، ویڈیو گرافی اور اس سے متعلق دیگر مواد  پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو جمع کرائے  جانے چاہئیں۔اس انتخاب میں بی جے پی کے امیدوار منوج کمار سونکر کو کانگریس-اے اے پی مشترکہ اتحاد کے امیدوار مسٹر کمار پر فاتح  قرار دیا گیا، جن کے پاس ان سے زیادہ کونسلروں کی تعداد تھی۔
 بی جے پی کے مسٹر سونکر اس وقت جیت گئے جب ریٹرننگ افسر نے اے اے پی-کانگریس کے مشترکہ امیدوار کے 20 ووٹوں میں سے آٹھ کو کالعدم قرار دئیے جانے کے بعد مسٹر سونکر نے جیت حاصل کی تھی۔ کانگریس- اے اے پی امیدوار مسٹر کمار کو ملے 12 ووٹ کے مقابلے 16 ووٹ حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے مسٹر سونکر گزشتہ منگل کو میئر منتخب  کیا گیا۔ اس عمل میں آٹھ ووٹوں کو کالعدم قرار دیا گیا۔مسٹر کمار نے ریٹرننگ افسر کے اس فیصلے کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جہاں سے فوری راحت نہ ملنے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ہائی کورٹ نے میئر کے انتخاب کے نتائج پر روک لگانے کی مسٹر کمار کی درخواست پر کوئی فوری راحت نہیں دی۔ انتخابات کے بعد بی جے پی امیدوار کو چندی گڑھ میونسپل کارپوریشن کا میئر اعلان کردیا گیا تھا۔ بی جے پی کی جیت پر سوالیہ نشان لگانے والی  مسٹر کمار کی عرضی پر ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے نوٹس جاری کیا تھا اور معاملے کو تین ہفتوں کے بعد سماعت کے لیے درج کیا تھا۔سپریم کورٹ نے پیر کو مسٹر کمار کی درخواست پر سماعت کی جس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کیس میں مدعا علیہان کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ منیندر سنگھ اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو بتایا کہ یہ واضح ہے کہ ریٹرننگ افسر نے جمہوریت کا 'قتل اور 'مذاق بنا کر بیلٹ پیپرز کو مسخ کیا ہے۔ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔مسٹر مہتا نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ پورے واقعہ کی ویڈیو کی جانچ کرے۔جب درخواست گزار کے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے پولنگ کے دن لی گئی ویڈیو کا ذکر کیا تو بنچ نے پوچھا، 'وہ (ریٹرننگ افسر) کیمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے ہیں؟ یہ جمہوریت کا مذاق ہے۔ انتخابی اہلکار جمہوریت کا قتل کر رہے ہیں، ہم حیران ہیں۔بنچ نے کہا کہ کیا یہ ریٹرننگ افسر کا رویہ ہے… براہ کرم انہیں بتائیں کہ سپریم کورٹ اس پر نظر رکھے ہوئے ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ جمہوریت کا اس طرح قتل نہیں ہونے دیا جائے گا۔