ٹیکس نظام کو برقرار رکھنے، ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ جولائی کے بجٹ میں: سیتا رمن

نئی دہلی یکم فروری (یواین آئی) وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے عبوری بجٹ میں ٹیکس سسٹم کو برقرار رکھنے کی روایت پر عمل کرتے ہوئے جمعرات کو مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کو مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے 5.1 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف رکھا ہے، لیکن انہوں نے 25 ہزار کروڑ روپے کے پہلے کے کچھ بقایا ٹیکس مطالبات کو معاف کرنے کا اعلان کیا جس سے ایک کروڑ ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے گا۔لوک سبھا میں اپنی چھٹی بجٹ تقریر میں محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی تیزی اور محصولات کی وصولیوں میں بہتری کی وجہ سے مالیاتی خسارے کا نظرثانی شدہ تخمینہ 5.8 فیصد ہے جب کہ بجٹ کا تخمینہ 5.9 فیصد تھا۔ انہوں نے کہا، "میں پہلے اعلان کردہ اپنے مالیاتی استحکام کے منصوبے کے مطابق 2025-26 تک اس خسارے کو جی ڈی پی کے 4.5 فیصد تک محدود کرنے کے راستے پر قائم ہوں۔"اپنی بجٹ تقریر میں، محترمہ سیتا رمن نے حکومت کے کاموں اور اس کے تئیں عوام کے مضبوط اعتماد کو اجاگر کیا اور کہا کہ عام انتخابات کے بعد نئی ​​حکومت کی طرف سے جولائی میں پیش کیا جانے والابجٹ 'ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ حکومت نے 2047 میں آزادی کے امرت کال کی تکمیل تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 44.90 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس مالی سال میں محصولات کی وصولی 30.30 لاکھ کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے، جو بجٹ تخمینہ سے زیادہ ہے۔ قرضوں کو چھوڑ کر حکومت کی کل وصولیاں 27.56 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے، جس میں ٹیکس کی وصولیاں 23.24 لاکھ کروڑ روپے ہوں گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے مالی سال میں کل اخراجات 47.66 لاکھ کروڑ روپے رہنے اور قرضوں کو چھوڑ کر کل وصولیاں  30.80 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024-25 میں ٹیکس وصولیاں 26.02 لاکھ کروڑ روپے رہنے اور مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 5.1 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔