ہندوستان اعتماد کے ساتھ ترقی یافتہ ملک بننے کی طرف گامزن

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو کا قوم سے خطاب
نئی دہلی،25؍جنوری(ایجنسی)صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات کو کہا کہ ’’ہندوستان تیزی سے ترقی کرنے والی اور مضبوط معیشت کے رتھ پر سوار ہو کر پختہ عزم کے ساتھ ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی طرف گامزن ہے۔‘‘ یہ بیان انھوں نے 75ویں یوم جمہوریہ سے قبل کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ چند برسوں میں نہ صرف عوامی بہبود کی اسکیموں کو وسعت دی ہے اور اسے فروغ دیا ہے بلکہ اس نے عوامی بہبود کے تصور کو ایک نیا معنی بھی دیا ہے۔صدر مرمو نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’آج کا ہندوستان اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک مضبوط اور صحت مند معیشت اس اعتماد کی وجہ اور نتیجہ دونوں ہے۔ حالیہ برسوں میں ہماری جی ڈی پی کی شرح نمو بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ رہی ہے۔ ٹھوس جائزوں کی بنیاد پر ہمیں یقین ہے کہ یہ غیر معمولی کارکردگی سال 2024 تک اور اس کے بعد بھی جاری رہے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ طویل مدتی منصوبہ بندی کا ویژن جس نے معیشت کو رفتار دی ہے، وہ بھی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اسے ہر پہلو سے جامع بنانے کے لیے مہمات کو بھی فروغ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دنوں میں حکومت نے سماج کے کمزور طبقوں کو مفت غذائی اجناس کی فراہمی کے لیے نافذ کردہ اسکیموں کا دائرہ بڑھایا ہے۔ اس پہل کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے حکومت نےآئندہ پانچ برسوں کے لیے 81 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مفت اناج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غالباً یہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا عوامی فلاحی پروگرام ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ شہریوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے کئی وقتی اسکیموں کو بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔ پینے کے پانی کی دستیابی سے لے کر گھر کے مالک ہونے کے تحفظ کے تجربے تک، تمام سہولیات کسی بھی سیاسی یا معاشی نظریے سے بالاتر ہیں اور انہیں انسانی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت نے نہ صرف عوامی بہبود کی اسکیموں کو وسعت دی ہے اور اسے فروغ دیا ہے، بلکہ عوامی بہبود کے تصور کو ایک نیا معنی بھی دیا ہے۔ ہم سب اس دن فخر محسوس کریں گے جب ہندوستان ان چند ممالک میں شامل ہوگا جہاں شاید ہی کوئی بے گھر ہو۔‘‘ صدر مرمو کا کہنا ہے کہ جامع فلاح و بہبود کی سوچ کے ساتھ ’قومی تعلیمی پالیسی‘ میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور محروم طبقوں کے طلباء کے مفاد میں مساوات پر مبنی تعلیمی نظام کی تعمیر کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔