ترقی یافتہ ملک بننے کیلئےخواتین کو بااختیار بنانا ضروری : مرمو

نئی دہلی، 16 جنوری (یو این آئی) صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے منگل کو کہا کہ سال 2047 تک ملک کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے سماجی، اقتصادی، سیاسی اور روحانی شعبوں میں خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے۔ صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج بلجیک ہوائی اڈے، تورا، میگھالیہ میں سیلف ہیلپ گروپس (خودامدادی گروپس )کے ارکان کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے ورچوئل طور پر نئے انٹیگریٹڈ ایڈمنسٹریشن کمپلیکس، تورا کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا  کہ ہندوستانی خواتین اپنی شناخت قائم کررہی ہے اور دوسری خواتین کے لیے ہر شعبے میں چاہے وہ دفاع ہو، سائنس اور ٹیکنالوجی، کھیل، تعلیم، کاروباری، زراعت یا کوئی اور شعبہ، آگے بڑھنے کے لئے راستہ ہموار کررہی ہے۔ انہیں صرف کچھ الفاظ اور حوصلہ افزائی کے چھوٹے چھوٹے اقدامات کی ضرورت ہے،جن سے ان کے اندر جوش وجذبہ  زیادہ ہوسکے ۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ خواتین کی زیر قیادت ترقی کے نظریہ کو اسی وقت نافذ کیا جا سکتا ہے جب خواتین کو اپنے انتخاب کی آزادی حاصل ہو۔ معاشی آزادی کے ساتھ، یہ کسی حد تک حقیقت بن گیا ہے۔ معاشی خود انحصاری خواتین میں زیادہ خود اعتمادی پیداکرتی ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ہند اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ خواتین ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں فعال اور بڑی تعداد میں حصہ ڈالیں۔ مزدور نفری میں خواتین کی شمولیت کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت نے خواتین کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے نہ صرف کئی اقدامات کیے ہیں بلکہ ان کی سیاسی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے بھی اہم اقدامات کیے ہیں۔ تاہم خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے آس پاس کی خواتین کی قدر اور خوبیوں کو پہچانیں اور ان کی حمایت کریں۔صدر جمہوریہ نےخودامدادی گروپوں (ایس ایچ جیز) کے اراکین پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھتے رہیں اور انہیں آگے لے جانے کے لیے دوسری خواتین کا ہاتھ بھی تھامیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا اکیلے کا سفر نہیں ہے بلکہ ہمارے ملک کی خواتین کی ایک بڑی تعداد کا سفر ہے جنہوں نے اپنے گھروں کی چار دیواری سے باہر موجود مواقع کو تلاش کرنا ہے۔ انہیں اپنے علاقے اور قوم کی دیگر خواتین کے لیے تحریک کا باعث بننا چاہیے۔