منور رانانم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک

الحیات نیوز سروس 
لکھنؤ:15جنوری(یواین آئی) دنیائے اردو کے معروف شاعر منور رانا کو آج لکھنؤ کے عیش باغ قبرستان میں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔ان کے نماز جنازے میں سرکردہ شخصیات کے ساتھ ساتھ عوام کا جم غفیر امڈ پڑا۔نماز جنازہ دارالعلوم ندوتہ العلماء  میں ادا کی گئی۔معروف شاعر کا 71برس کی عمر میں اتوار کی دیررات لکھنؤ کےایس جے پی جی آئی  اسپتال میں انتقال ہوگیا تھا۔ وہ لمبے عرصے سے علیل تھے۔وہ امرا ض قلب اور گردے کے عارضے میں مبتلا تھے۔منور رانا کی بیٹی سمیہ رانا کے مطابق  ان کے والدبیماری کی وجہ سے گذشتہ 14۔15دنوں سے اسپتال میں زیر علاج تھے۔پہلے انہیں لکھنؤ کے میدانتا پھر سنجے گاندھے پی جی آئی میں داخل کرایا گیا۔جہاں انہوں نے اتوار کی رات تقریبا11بجے آخری سانس لی۔مرحوم کی نماز جنازہ ظہر کی نماز کے بعد تقریباً 1.45 بجے  دارالعلوم ندوتہ العلماء کے احاطے میں  ادا کی گئی۔ مولانا جعفر حسنی ندوی نے مرحوم کی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ جنازے میں معروف و مشہور نغمہ نگار جاوید اختر سمیت  متعدد سیاسی، سماجی، ملی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔اترپردیش کے ضلع رائے بریلی میں پیدا ہونے والے منور رانا نے اردو ادب میں شاعری کے ذریعہ اپنا منفرد مقام حاصل کیا۔ان کی اردو میں ہندی کے ساتھ ساتھ اودھی کی بھی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے ساتھ ایک بیٹا تبریز رانا اور دو بیٹیاں سمیہ رانا اور فوزیہ رانا ہیں۔سال 2014  میں منور رانا کو شہدابہ کے لئے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نوازہ گیا۔سال 2012 میں اردو ادت میں ان کی خدمات کے لئےماٹی رتن ایوارڈ سے نوازہ گیا تھا۔سال 2015  میں یوپی کے دادری میں اخلاق کی ماب لنچنگ کے واقعہ کےبعدمنوررانا نے ایک  نیوز چینل پر لائیو مباحثے کے دوران اپنا ساہیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں  نے اس فیصلے کی وجہ ملک میں بڑھ رہی عدم برداشت کو قرار دیا تھا۔منور رانا کے ذریعہ لکھے گئے شعر زبان زد عام خاص ہیں۔ماں پر لکھی گئی نظمیں کافی مقبول ہوئیں۔منور رانا کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار ہے تو سیاسی ،سماجی شخصیات نے انہیں اپنے اپنے طور پر یاد کرتے ہوئے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کی ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے  سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں  منور رانا کو یاد کرتے ہوئےلکھا ہے 'منو ر رانا کے انتقال کی خبر سے کافی تکلیف ہوئی ہے۔اردو ادب وشاعری میں ان کی بہترین حصہ داری ہے۔ان کے وارثین کے ساتھ میری گہری تعزیت ہے۔منوررانا کی تدفین میں معروف نغمہ نگارجاوید اخترنے بھی شرکت کی۔جاوید اختر نے مرحوم کی میت کو کندھا دیا۔  اس موقع پرانہوں نے کہا کہ منوررانا کا انتقال شاعری اواردو کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مجھے اس کا بہت افسوس ہے۔ انہوں نے ان کی شاعری متاثرکن ہے، ان کا اپنا اندازتحریرتھا۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی۔ انہوں نے منوررانا کے اندازاوراچھی شاعری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اچھی شاعری کرنا کافی مشکل ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل  اپنی شاعری کرنا ہے۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے اپنے تعزیتی بیا ن میں کہا لپٹ جاتا ہوں ماں سے اور موسی مسکراتی ہے۔ میں اردو میں غزل کہتاہوں ،ہندی مسکراتی ہے۔ اردو کے مشہور شاعر، منور رانا جی کا انتقال ادبی دنیا کا بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری سے ہندوستان کے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ ان کے الفاظ رشتوں کے خوبصورت تانا بانا بنتے تھے۔ ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کے تئیں میری تعزیت ۔وہیں ایس پی سربراہ و اترپردیش کے سابق وزیراعلی اکھلیش یادو نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر لکھا کہتو اب اس گاوں سے رشتہ ہمارا ختم ہوتا ہے ۔ پھر آنکھیں کھو لی جائیں کہ سپنہ ختم ہوتا ہے۔ملک کے مشہور شاعر منور رانا کا انتقال کافی تکلیف دہ ہے۔ مرحوم کی روح کے سکون کی دعا کرتا ہوں۔