آرٹیفیشیل انٹلیجنس ملازمتوں کے لیے خطرناک

 عالمی سطح پر 40 فیصد ملازمتیں ہو جائیں گی ختم!
نئی دہلی،15؍جنوری(ایجنسی)بین الاقوامی مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک نئے تجزیہ کے مطابق آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں تقریباً 40 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی۔ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’بیشتر منظرناموں میں اے آئی مجموعی نابرابری کو بدتر بنا دے گا، ایک پریشان کرنے والی روش جسے پالیسی بنانے والوں کو ٹیکنالوجی کو سماجی تناؤ کو مزید بڑھانے سے روکنے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔‘‘آئی ایم ایف کے مطابق خوشحال معیشتوں میں اے آئی سے تقریباً 60 فیصد ملازمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ تقریباً نصف اجاگر ملازمتوں کو اے آئی انٹگریشن سے فائدہ ہو سکتا ہے، اس سے پروڈکشن بڑھے گا۔ دیگر نصف کے لیے اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت حال میں انسانوں کے ذریعہ کیے جانے والے اہم کام کر سکتے ہیں، ممکنہ طور سے مزدور کی طلب کو کم کر سکتے ہیں اور نتیجہ کار کم تنخواہ اور کم تقرریاں ہو سکتی ہیں۔ سب سے خراب حالت میں ان میں سے کچھ ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔ حالانکہ ابھرتے بازاروں اور کم آمدنی والے ممالک میں اے آئی ایکسپوزر بالترتیب 40 اور 26 فیصد ہونے کی امید ہے۔ ان نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ابھرتے بازار اور ترقی یافتہ معیشتوں کو اے آئی سے کم فوری رخنات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی ان میں سے کئی ممالک کے پاس اے آئی کے فوائد کا استعمال کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچہ یا ہنرمند وَرک فورس نہیں ہے، اس سے جوکھم بڑھ رہا ہے کہ وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی متاثر ہو سکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ ’’ممالک کے درمیان عدم مساوات بڑھے گا۔‘‘اے آئی ممالک کے اندر آمدنی اور پیسہ کے مساوات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ اے آئی اختیار کرنے کے نتیجہ کار بڑی آمدنی والے اور نوجوان مزدوروں کی تنخواہ میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ کم آمدنی والے اور زیادہ عمر والے ملازمین پچھڑ سکتے ہیں۔ جارجیوا نے کہا کہ ’’ہم آمدنی زمرہ کے اندر پولرائزیشن دیکھ سکتے ہیں، جو مزدور اے آئی کا استعمال کر سکتے ہیں ان کی پروڈکٹیویٹی اور تنخواہ میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ممالک کے لیے وسیع سماجی سیکورٹی جال قائم کرنا اور کمزور مزدوروں کے لیے از سر نو تربیت پروگرام پیش کرنا اہم ہے۔‘‘ جارجیوا نے کہا کہ ’’ایسا کر کے ہم اے آئی تبدیلی کو زیادہ بہتر بنا سکتے ہیں۔ ذریعہ معاش کی حفاظت کر سکتے ہیں اور عدم مساوات پر لگام لگا سکتے ہیں۔‘‘