وزارت کھیل نے نئی ریسلنگ ایسوسی ایشن کو کیا معطل

   نئی دہلی،24؍دسمبر(ایجنسی) مرکزی وزارت کھیل نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کی نئی تنظیم کو معطل کر دیا ہے۔ ریسلنگ فیڈریشن کے خلاف یہ کارروائی قومی ریسلنگ مقابلے کے انعقاد میں جلد بازی کی وجہ سے کی گئی ہے۔ وزارت نے ڈبلیو ایف آئی کے نومنتخب صدر سنجے سنگھ کے فیصلوں کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ سنجے سنگھ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ڈبلیو ایف آئی کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے قریبی بتائے جاتے ہیں۔ انہیں بھی اب معطل کر دیا گیا ہے۔درحقیقت جب سے سنجے سنگھ نے انڈین ریسلنگ فیڈریشن کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور یہ طے پایا کہ وہ اس کے صدر بنیں گے، پہلوانوں نے اس پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ پہلوانوں نے کہا کہ سنجے سنگھ بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ کے قریب ہیں اور ایسی صورت حال میں ڈبلیو ایف آئی میں کسی قسم کی بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔ تاہم، ریسلنگ فیڈریشن کی ریکگنیشن  اور سنجے سنگھ کو جس وجہ سے معطل کیا گیا ہے، بالکل الگ معاملہ ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق وزارت کھیل نے اتوار (24 دسمبر) کو ریسلنگ فیڈریشن اور اس کے نو منتخب صدر سنجے سنگھ کو معطل کر دیا۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایف آئی نے موجودہ قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا ہے۔ سرکاری پریس ریلیز میں وزارت کھیل نے کہا ہے کہ قومی ریسلنگ مقابلے کے انعقاد کا اعلان جلد بازی میں کیا گیا اور قوانین کی پاسداری نہیں کی گئی۔ یہ مقابلہ اتر پردیش کے گونڈا میں منعقد ہونا تھا جو برج بھوشن سنگھ کا علاقہ ہے۔وزارت نے کہا کہ نومنتخب صدر سنجے کمار سنگھ نے 21 دسمبر کو اعلان کیا کہ جونیئر قومی مقابلے اس سال کے اختتام سے پہلے شروع ہو جائیں گے۔ لیکن یہ قواعد کے خلاف ہے، کیونکہ مقابلہ شروع کرنے کے لیے کم از کم 15 دن کا نوٹس دینا پڑتا ہے، تاکہ پہلوان تیاری کر سکیں۔ وزارت نے الزام لگایا کہ ایسا لگتا ہے کہ نئی تنظیم مکمل طور پر پرانے عہدیداروں کے کنٹرول میں ہے، جن پر پہلے ہی جنسی ہراسانی کے الزامات ہیں۔پریس ریلیز میں مزید کہا گیا، 'ایسا لگتا ہے کہ نو منتخب باڈی سابقہ ​​عہدیداروں کے کنٹرول میں ہے اور اسپورٹس کوڈ کی مکمل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ریسلنگ فیڈریشن کا کام پرانے عہدیداروں کے احاطے سے چلایا جا رہا ہے۔ اس میں وہ احاطے بھی شامل ہیں جہاں خواتین ریسلرز کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ اس وقت یہ کیس بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔