20 سال بعد – اُدھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کی ملاقات

ممبئی،05؍جولائی(ایجنسی)تقریباً 20 سال بعد دونوں بھائی اُدھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے پہلی بار ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے۔اور ایک دوسرے سے ملاقات کی ۔مہاراشٹرا میں "تین زبانوں کی پالیسی”  کو منسوخ کرنے کے ریاستی کابینہ کے فیصلے کو اپوزیشن کی کامیابی قرار دیتے ہوئے ممبئی میں ’وائس آف مراٹھی‘ کے عنوان سے ایک پروگرام منعقد کیا گیا۔جس میں شیو سینا یو بی ٹی لیڈر اُدھو ٹھاکرے اور مہاراشٹرا نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے اپنے گھر والوں کے ساتھ شریک ہوئے۔ دونوں نے چھترپتی شیواجی کے مجسمے کو گلپوشی کر کے خراج عقیدت پیش کیا۔ 2005 میں ایک دوسرے سے الگ ہونے والے ان دونوں بھائیوں کا یہ دوبارہ ایک ساتھ آنا مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بڑا واقعہ سمجھا جا رہا ہے۔اس موقع پر راج ٹھاکرے نے مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت انگریزی میڈیم کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہی ہے، حالانکہ جنوبی ہند کے کئی فلمی اداکار اور سیاستدان انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے کے باوجود اپنی مادری زبان جیسے تمل یا تلگو پر فخر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے عوام کو بھی اپنی زبان پر فخر ہے۔ راج ٹھاکرے نے واضح کیا کہ انہیں کبھی ہندی زبان سے دشمنی نہیں رہی، مگر اگر کسی پر زبردستی ہندی تھوپنے کی کوشش کی گئی تو وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے آباو اجداد نے جہاں بھی مراٹھا سماج کو وسعت دی، کبھی مراٹھی کو کسی پر زبردستی نہیں تھوپا، مگر مرکز تین زبانوں کا فارمولہ دوسرے ریاستوں پر مسلط کرنا چاہ رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ سمیت دیگر ہائی کورٹس کے تمام احکامات انگریزی میں ہوتے ہیں، تو مہاراشٹر پر ایسا قانون کیوں نافذ کیا جا رہا ہے؟ راج ٹھاکرے نے طنزیہ انداز میں کہا کہ انہیں اور اُدھو ٹھاکرے کو ایک جگہ اکٹھا کرنا کسی کے بس کی بات نہیں تھی،یہ کام یہاں تک کہ بال ٹھاکرے بھی نہ کر سکے، لیکن مہاراشٹر کے چیف منسٹر دیویندر فڈنویس نے ریاست مخالف فیصلہ لے کر انہیں ایک ساتھ لاکھڑا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ریاست کی یکجہتی کے لیے وہ ہمیشہ متحد رہیں گے۔