ہندستان انگولاکو اپنی مسلح افواج کی جدید کاری کے لیے 20 کروڑ ڈالر دے گا

نئی دہلی، 3 مئی (یو این آئی) ہندوستان اور انگولانے آج دفاعی شراکت داری کے تحت جامع فوجی جدید کاری اور تربیت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، صحت، خلائی ٹیکنالوجی، صلاحیت کی تعمیر، کان کنی اور ہیروں کی پالش کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلے وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے دورے پر آئے انگولاکے صدر جوآو مینول گونسالویز  لارنسو کے درمیان آج یہاں حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ سربراہی اجلاس کے دوران کیے گئے۔ میٹنگ کے دوران چار مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے جن میں زراعت، ثقافت، آیوروید اور روایتی ادویات اور انگولا کی انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) کی رکنیت سے متعلق دستاویز شامل ہیں۔ اس میٹنگ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی موجود تھے۔ ہندستان نے انگولاکی مسلح افواج کی جدید کاری کے لیے 20 کروڑ ڈالر کے قرض کا بھی اعلان کیا ہے۔ ملاقات کے بعد پریس کو اپنے بیان میں مسٹر مودی نے صدر لورینکو اور ان کے وفد کا ہندوستان میں خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ انگولاکے صدر 38 سال بعد ہندوستان کے دورے پر آئے ہیں۔ صدر لورنکو  کا یہ دورہ نہ صرف ہندستان-انگولاتعلقات کو نئی سمت اور رفتار دیتا ہے بلکہ ہندستان-افریقہ شراکت داری کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہندوستان اور انگولااپنے سفارتی تعلقات کی 40ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ لیکن ہمارے تعلقات اس سے بہت پرانے اور گہرے ہیں۔ جب انگولا آزادی کی جنگ لڑ رہا تھا،توہندوستان بھی پوری عزم اور دوستانہ جذبے کے ساتھ اس کے ساتھ کھڑا تھا۔
 ہندوستان اور انگولا کے درمیان دفاعی تعلقات کی نئی جہتوں کی انکشاف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ انگولا کی مسلح افواج کو جدید بنانے کے لیے 200 ملین ڈالر کی ڈیفنس لائن آف کریڈٹ کو منظوری دی گئی ہے۔ دفاعی پلیٹ فارمز اور اوورہال  اور سپلائی پر بھی بات چیت ہوئی ۔ ہمیں انگولا کی مسلح افواج کی تربیت میں مدد کرنے میں خوشی ہوگی۔"بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا، ’’ ہمارا ایک ہی موقف ہے  کہ دہشت گردی انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ میں نے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں جانوں کے زیاں  پر اظہار تعزیت کے لیے صدر لورینکو اور انگولا کا شکریہ ادا کیا۔ ہم دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف سخت اور فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سرحد پار سے ہماری حمایت کے لیے انگولاکا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘مسٹر مودی نے 140کروڑ  ہندوستانیوں کی طرف سے انگولاکو افریقی یونین کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ’’ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ ہندوستان کی جی 20 صدارت کے دوران، افریقی یونین کو جی 20کی مستقل رکنیت ملی۔‘‘ ہندوستان اور افریقی ممالک نے نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کی۔ انہوں نے ایک دوسرے کو  تحریک دی ۔ آج ہم گلوبل ساؤتھ کے مفادات، ان کی امیدوں، توقعات اور امنگوں کو آواز دینے کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کے ساتھ ہمارے تعاون میں گزشتہ دہائی میں تیزی آئی ہے۔ ہماری باہمی تجارت تقریباً 100ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ دفاعی تعاون اور میری ٹائم سکیورٹی پر پیش رفت ہوئی ہے۔ گزشتہ ماہ ہندوستان اور افریقہ کے درمیان پہلی بحری مشق ’اے آئی کے ای وائی ایم ای‘ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ پچھلے 10 برسوں  میں، ہم نے افریقہ میں 17 نئے سفارت خانے کھولے ہیں۔ افریقہ کے لیے 12 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضے دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ افریقی ممالک کو 70کروڑ ڈالر کی گرانٹ  دی گئی ہے۔ 8 افریقی ممالک میں پیشہ ورانہ تربیت کے مراکز کھولے گئے ہیں۔ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 5 افریقی ممالک کے ساتھ تعاون کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا، ’’کسی بھی آفت میں، ہمیں افریقہ کے لوگوں کےساتھ ملکر ’سب سے پہلے کارروائی ‘ کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ہندوستان اور افریقی یونین - ’’ہم ترقی میں شراکت دار اور عالمی جنوب کے ستون ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ انگولا کی صدارت میں ہندوستان-افریقی یونین تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ قبل ازیں صبح انگولا کے صدر کا راشٹرپتی بھون   میں رسمی استقبال کیا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے  راج گھاٹ جاکر مہاتما گاندھی کی سمادھی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے حیدرآباد ہاؤس پہنچنے سے پہلے ان سے خیرسگالی پر مبنی ملاقات کی۔؎