
سری نگر،25؍اپریل(ایجنسی) کانگریس کے سینئررہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعہ کو اپنے ایک روزہ دورے کے دوران سری نگر کے بادامی باغ فوجی ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے پہلگام حملے میں زخمی ہونے والے سیاحوں کی عیادت کی۔ اس دوران پارٹی کے ریاستی صدر طارق حمید قرہ اور دیگر سینئر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔راہل گاندھی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے بھی ملاقات کی اور اس دوران کئی اہم امور پر بات چیت کی۔ یو این آئی اردو نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ راہل گاندھی نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بھی ملاقات کی اور پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ راہل گاندھی نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گرد سماج کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اس حملے کا مقصد کشیدگی بڑھانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک اس سانحے کے متاثرین کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیں دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔راہل گاندھی کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وادی کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال سخت ہے اور سرحدی علاقوں میں بھی کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں 25 سیاح اور ایک مقامی شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے کے بعد پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور حکومت کی جانب سے سکیورٹی اقدامات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔راہل گاندھی نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ملک میں خوف پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سب کو ایک ساتھ کھڑا ہونا ہے تاکہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔ یہ وقت ہے جب ہر ہندوستانی کو اپنی یکجہتی اور محبت کا اظہار کرنا چاہیے تاکہ ہم ان کے منصوبوں کو شکست دے سکیں۔‘‘راہل گاندھی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ انہوں نے پہلگام حملے میں زخمی ہونے والے افراد سے ملاقات کی اور ان کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے جو اقدامات کیے ہیں، وہ قابل ستائش ہیں اور کانگریس پارٹی ان اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔راہل گاندھی کے دورے کو ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس وقت کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال انتہائی حساس ہے۔ پہلگام حملے کے بعد سے پورے علاقے میں سکیورٹی فورسز کی موجودگی میں اضافہ کیا گیا ہے اور حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔راہل گاندھی نے آخر میں کہا کہ ہمیں اس حملے کے متاثرین کے لیے دعا گو رہنا چاہیے اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہر ممکن مدد فراہم کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام شہریوں کو متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا تاکہ ہماری معاشرتی ہم آہنگی اور امن کی کوششیں کامیاب ہو سکیں۔