
راجیہ سبھا میں حکومت سےاپیل ،مسلمانوں کو آپ کی نیت پر شبہ ہے، آپ کی بلڈوزر کارروائی نے بھروسہ ختم کر دیا: سرفراز احمد
نئی دہلی،3؍اپریل(ایجنسی) کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے وقف بل کو آئین مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئین کہتا ہے ملک میں سبھی برابر ہیں۔ سبھی کو اپنے مذہبی کاموں کے لیے مندر، مسجد، گرودوارہ کی تعمیر اور رکھ رکھاؤ کا حق ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر جھوٹ بولتے ہیں، ملک کو وہ گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ ’امید‘ نہیں ہے۔ وقف سے متعلق جھوٹی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وقف ٹریبونل کو ایسا بتایا جاتا ہے جیسے مذہبی کھاپ پنچایت ہو۔ اس میں بھی تو حکومت کے مقرر کردہ جج ہوتے ہیں۔ وقف بورڈ خود اپنی جائیدادوں کے لیے مقدمات لڑ رہا ہے۔‘‘ انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ہماری عبادت گاہوں کو ہم سے نہ چھینا جائے، کیونکہ اس بل سے پریشانیاں بڑھ جائیں گی۔
یہ قانونی زبان میں اقتدار کی منمانی ہے: ابھشیک منو سنگھوی
کانگریس راجیہ سبھا رکن ابھشیک منو سنگھوی نے بل پر بحث کے دوران کہا کہ یہ جو بل ہے، وہ قانون نہیں، قانونی زبان میں اقتدار کی منمانی ہے۔ انھوں نے رتیلال کیس اور تلکایت گووند جی مہاراج کے کیس کی مثال پیش کی اور کہا کہ کلاؤز 11 میں ریاستی حکومت کی طرف سے 100 فیصد نامزد اراکین کی سہولت ہے۔ کیا آزادی بچی، کیا مذہب کے لوگوں کا اپنے اراکین چننے کے حقوق بچے؟ لکھا ہے کہ 11 میں سے 3 مسلمان ہونے چاہئیں۔ اسے دوسری طرح پڑھیں تو 8 غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔ وقف کونسل میں غنیمت ہے کہ 22 میں سے کم از کم 12 مسلمان ہونے چاہئیں۔
مسلمانوں کو آپ کی نیت پر شبہ ہے، آپ کی بلڈوزر کارروائی نے بھروسہ ختم کر دیا: سرفراز احمد
راجیہ سبھا میں وقف بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے جے ایم ایم رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سرفراز احمد نے کہا کہ میں اس بل کی حمایت بالکل بھی نہیں کروں گا۔ وقف بورڈ میں ترمیم کرنے سے مسلمانوں کا بھلا نہیں ہونے والا، مسلمانوں کا بھلا ان کی تعلیم، روزگار کے انتظام کرنے سے ہوگا۔ سرفراز احمد نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’مسلمانوں کو آپ کی نیت پر شبہ ہے۔ آپ نے جو بلڈوزر چلایا ہے، اس کے بعد سے آپ پر بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ وقف بورڈ کسی کی زمین خود جا کر نہیں لیتا ہے، عطیہ کرنے والے کی خواہش ہوگی تبھی وقف بورڈ اسے قبول کرے گا۔‘‘
’مسلمانوں کے مفاد کی اتنی فکر تو محمد علی جناح نے بھی نہیں کی تھی‘، سنجے راؤت کا بی جے پی پر طنز
شیوسینا (یو بی ٹی) سے راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت نے وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو (بی جے پی) مسلمانوں کے مفاد کی اتنی فکر کیوں ہو رہی ہے۔ اتنی فکر تو بیرسٹر محمد علی جناح نے بھی نہیں کی تھی۔ وزیر محترم کو سن کر ایسا لگا جیسے محمد علی جناح کی روح قبر سے اٹھ کر داخل کر گئی ہے۔ ہندو راشٹر بنانے کی بات کرنے والے لوگ تھے، اب لگ رہا ہے کہ ہندو پاکستان بنانے جا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو بل لائے ہیں، اس کا مقصد صاف نہیں ہے۔ ابھی تو آپ میٹھی میٹھی باتیں کر رہے ہو، لیکن آپ تاجر لوگ ہو۔ تاجر لوگ ایسا ہی کرتے ہیں اور پھر سب کچھ فروخت کر کے بھاگ جاتے ہیں۔ یہ بل ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ آپ پھر ملک میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں، فساد بھڑکانا چاہتے ہیں۔‘‘
یہ حکومت لوگوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی: سنجے سنگھ
راجیہ سبھا میں وقف بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’حکومت لوگوں کی مائی باپ ہوتی ہے۔ والدین کی طرح لوگوں کا خیال رکھتی ہے، لیکن یہ حکومت لوگوں (مسلمانوں) کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ غیر آئینی بل ہے۔ یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ یہ قانون مسلمانوں کے بھلے کے لیے لا رہی ہے، لیکن آپ کی طرف سے یہ کہنا زیب نہیں دیتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ پوری حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے، اور آپ کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کا بھلا کر رہے ہیں۔‘‘
حکومت کی منشا ٹھیک نہیں: تروچی شیوا
ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا نے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران سردار پٹیل کا قول پیش کرتے ہوئے کہا کہ سبھی طبقات ملک کے لیے اہم ہیں، اور برابر ہیں۔ جو بل پیش کیا گیا ہے، اس سے حکومت کی منشا ٹھیک ظاہر نہیں ہو رہی۔ آج مسلم سماج کے ساتھ یہ کر رہے ہیں، کل عیسائی اور دوسرے طبقات کی باری آئے گی۔
یہ محض قانونی مسئلہ نہیں، پرانی روایت سے جڑا معاملہ ہے: ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ندیم الحق نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ’’یہ (وقف) محض قانونی مسئلہ نہیں ہے، پرانی روایت سے جڑا معاملہ بھی ہے۔ کیا ہم ان روایتوں کو فراموش کر سکتے ہیں جنھوں نے ہمیں ایک ملک، ایک قوم بنایا ہے۔ یہ معاملہ بس مسلمانوں سے جڑا نہیں ہے۔ یہ صرف ایک مذہبی مسئلہ نہیں، آئی ایشو بھی ہے۔ ہمارے لیے آئین محض ایک کتاب نہیں، رہنما ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وقف بل میں کئی خامیاں ہیں۔ یہ بل اینٹی فیڈرل ہے۔ اس بل کا مقصد وقف بورڈ میں مسلمانوں کی نمائندگی کم کرنا ہے۔‘‘
’ہم ٹرین میں نماز پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین ہماری ہو گئی؟‘ ناصر حسین نے حکومت پر گمراہی پھیلانے کا لگایا الزام
وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے کہا کہ ’’وقف کے معنی عطیہ کرنا ہے، جو کوئی بھی کسی کو بھی کر سکتا ہے۔ محمد صاحب کے زمانے میں غیر مسلمانوں نے بھی عطیات کیے۔ عطیہ کی روایت ہر مذہب میں ہے۔ ہمارے یہاں عطیہ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وقف بورڈ بنا۔ اس ملک میں ایس جی پی سی ہے، ٹیمپل ٹرسٹ ہیں، آخر یہ (بی جے پی والے) گمراہی کیوں پھیلا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ انگریزوں کے زمانے میں وقف ایکٹ آیا تھا جس میں اصلاح کرنے کے لیے کئی ترامیم کی گئیں۔ کانگریس کے زمانے مین جو ترامیم ہوئیں، اس میں پورا تعاون اور سپورٹ دیگر پارٹیوں کی بھی تھی۔ وقف بورڈ کے خلاف سب سے بڑی گمراہی یہ پھیلائی گئی ہے کہ وقف بورڈ کسی بھی زمین کو اپنی زمین کہہ دیتا تھا۔ کیا ملک میں ریونیو ریکارڈ نہیں ہے، قانون نہیں ہے، عدالت نہیں ہے؟ ہم ٹرین میں نماز پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین ہماری ہو گئی؟ ناصر حسین نے کہا کہ وقف کو لے کر کیے جا رہے دعوے غلط ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ آپ عدالت نہیں جا سکتے، لیکن آپ بالکل جا سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ ہے، سپریم کورٹ ہے، آپ وہاں جا سکتے ہیں۔