ناگپور تشدد: عدالت نے فہیم اور یوسف کا گھر توڑنے پر لگائی روک، لیکن اس سے پہلے ہی چل گیا بلڈوزر!

ناگپور،24؍مارچ(ایجنسی)مہاراشٹر کے ناگپور میں تشدد سے اب تک حالات کشیدہ ہیں۔ ملزمین کے خلاف انتظامیہ کارروائی کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں 2 ملزمین فہیم خان اور یوسف شیخ کی ملکیتوں پر بلڈوزر ایکشن دیکھنے کو ملا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یہ کارروائی بامبے ہائی کورٹ میں سماعت سے ٹھیک پہلے ہوئی، اور ناگپور بنچ نے اب جو فیصلہ سنایا ہے وہ فہیم اور یوسف کے حق میں ہے۔ یعنی عدالت نے فہیم اور یوسف شیخ کو راحت دیتے ہوئے ان کے گھر توڑنے پر روک لگا دی گئی ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ دونوں کی ملکیت کے کچھ حصوں پر پر بلڈوزر ایکشن پہلے ہی ہو چکا ہے۔اس معاملے میں عدالت نے انتظامیہ کو منمانی کرنے کے لیے پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے اس بات پر فکر ظاہر کی کہ ملکیت کے مالکان کی سماعت نہیں کی گئی۔ فہیم خان کی ملکیت کو پیر کی دوپہر ہائی کورٹ کا حکم جاری ہونے سے پہلے ہی منہدم کیے جانے پر عدالت نے حکومت اور میونسپل کارپوریشن افسران سے جواب دینے کو کہا ہے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے ناگپور بنچ نے 15 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تب تک فہیم اور یوسف کو اس بات کے لیے راحت ہوگی کہ ان کی ملکیتوں پر مزید انہدامی کارروائی نہیں ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ آج صبح فہیم خان کے 2 منزلہ مکان کو ناجائز قرار دیتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے کثیر پولیس فورس کی موجودگی میں منہدم کر دیا۔ 17 مارچ کو ہوئے تشدد معاملے میں مائنارٹی ڈیموکریٹک پارٹی لیڈر فہیم خان کے خلاف ملک سے غداری کا کیس درج کیا گیا ہے۔ 
وہ 17 مارچ کو ناگپور میں ہوئے تشدد معاملہ میں گرفتار کیے گئے 100 سے زائد لوگوں میں شامل ہیں۔ ذرائع کے حوالے سے سامنے آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ناگپور میونسپل کارپوریشن نے کچھ دن قبل نوٹس جاری کای تھا جس میں فہیم کے مکان کے لیے ہاؤسنگ پلان کی منظوری نہ ہونے اور تعمیر میں خامیوں کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یشودھرا علاقہ واقع سنجے باغ کالونی میں فہیم کے مکان کو صبح تقریباً 10.30 بجے میونسپل کارپوریشن کی 3 جے سی بی مشینوں کی مدد سے منہدم کرنا شروع کیا گیا۔دوسری طرف یوسف شیخ کے مکان کا بھی کچھ حصہ انتظامیہ کے ذریعہ توڑ دیا گیا ہے۔ اس کارروائی سے متعلق افسران کا کہنا ہے کہ محل علاقہ واقع ملزم یوسف شیخ کے مکان کے ناجائز حصہ کو منہدم کیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے خلاف کئی لوگ آواز اٹھا رہے ہیں اور حکومت و انتظامیہ پر ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔