حکومت نکسلیوں کے خلاف بہت سخت پالیسی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے: شاہ

نئی دہلی، 20 مارچ (یو این آئی) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نکسلیوں کے خلاف بہت سخت نظریہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ چھتیس گڑھ میں دو الگ الگ آپریشنوں میں 22 نکسلیوں کے مارے جانے کے بعد مسٹر شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جوانوں نے 'نکسل مکت بھارت ابھیان‘ کی سمت میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ چھتیس گڑھ کے بیجاپور اور کانکیر میں سیکورٹی فورسز کی دو الگ الگ کارروائیوں میں 22 نکسلی مارے گئے۔ مودی حکومت نکسلیوں کے خلاف بہت سخت پالیسی  یعنی 'رتھلیس اپروچ‘ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ان نکسلیوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنا رہی ہے جو ہتھیار ڈالنے سے لے کر شمولیت تک تمام سہولیات کے باوجود ہتھیار نہیں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک اگلے سال 31 مارچ سے پہلے نکسل ازم سے آزاد ہونے والاہے۔ نکسلزم کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرینس پالیسی کی وجہ سے سال 2025 میں اب تک 90 نکسلی مارے جا چکے ہیں، 104 کو گرفتار کیا گیا ہے اور 164 نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
 سال 2024 میں 290 نکسلیوں کا صفایا  کیا گیا، 1090 کو گرفتار کیا گیا اور 881 نے خودسپردگی کی تھی۔ اب تک کل ملاکر 15 سرکردہ نکسل لیڈروں کو ختم کیا جا چکا ہے۔ وزارت کے مطابق 2004 سے 2014 کے درمیان نکسلائیٹ تشدد کے کل ملاکر 16,463 واقعات ہوئے جبکہ مودی حکومت کے دور میں 2014 سے 2024 کے درمیان پرتشدد واقعات کی تعداد 53 فیصد کم ہو کر 7,744 ہو گئی ہے۔ اسی طرح 1851 کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد 73 فیصد کم ہو کر 509 ہو گئی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 4766 سے 1495 تک 70 فیصد کم ہو گئی۔ سال 2014 تک کل 66 فورٹیفائیڈ تھانے تھے جب کہ مودی حکومت کے گزشتہ 10 برسوں میں ان کی تعداد بڑھ کر 612 ہو گئی ہے۔ اسی طرح، 2014 میں ملک میں نکسل سے متاثرہ 126 اضلاع تھے، لیکن 2024 میں، سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کی تعداد گھٹ کر صرف 12 رہ گئی ہے۔ گزشتہ 5 برسوں میں کل ملاکر 302 نئے سیکورٹی کیمپ اور 68 نائٹ لینڈنگ ہیلی پیڈ بنائے گئے ہیں۔