
دہرادون، 28 فروری (یو این آئی) اتراکھنڈ میں ہندوستان-چین سرحد پر چمولی ضلع کے مانا گاؤں کے نزدیک جمعہ کو برفانی تودے میں پھنسے کل ملاکر 57 مزدوروں میں سے 32 کو اب تک بحفاظت نکال لیا گیا ہے، جب کہ باقی 25 مزدوروں کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ مسلسل شدید برف باری کے درمیان فوج، فضائیہ، این ڈی آر ایف، آئی ٹی بی پی، ایس ڈی آر ایف کے ساتھ سول پولیس اور انتظامیہ کی ٹیمیں بچاؤ کاموں میں مصروف ہیں۔دریں اثنا وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی ریاستی ایمرجنسی آپریشن سینٹر، دہرادون پہنچے اور برفانی تودہ گرنے کے سلسلے میں حکام کے ساتھ میٹنگ کی۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کے بارے میں بھی مکمل معلومات لی۔ افسران کو جائے حادثہ پر جلد سے جلد پہنچنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ کے نزدیک واقع ہیلی پیڈ کو جلد از جلد کھول دیا جائے تاکہ ریسکیو آپریشن میں تیزی لائی جا سکے۔مسٹر دھامی نے ڈرون کے ذریعے جائے حادثہ پر نظر رکھنے کی ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹروں کی مدد لے کر ریسکیو آپریشن کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے ضرورت پڑنے پر تمام زخمیوں کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے ایمس رشیکیش لانے کی ہدایت بھی دی۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل ہم آہنگی برقرار رکھنے اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر دھامی نے کہا کہ چمولی ضلع میں برفانی تودہ گرنے کے بعد راحت اور بچاؤ کا کام مسلسل جاری ہے۔
آئی ٹی بی پی، فوج، ضلع انتظامیہ، فضائیہ، سبھی بچاؤ کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ سب سے مسلسل بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بصارت کی کمی کی وجہ سے فی الحال ہیلی کاپٹر کا جانا ممکن نہیں ہے۔ اس سلسلے میں برف کے ماہرین کی خدمات لی جا رہی ہیں۔ آئی ٹی بی پی کے اہلکار جائے حادثہ پر خصوصی طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح مزدوروں کو بحفاظت نکالنا ہے۔ تمام افراد کا تعلق مختلف مقامات سے ہے، جن کے لیے ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت مرکزی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ وزیر اعظم آفس، وزیر داخلہ، وزیر دفاع سے بھی مسلسل رابطہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریسکیو آپریشن میں کسی ایجنسی کی ضرورت پڑی تو ان کی مدد لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ 10 لوگوں کو آئی ٹی بی پی اسپتال پہنچایا گیا ہے۔ برف باری کا سلسلہ جاری ہے، کئی مقامات پر سڑکیں بند ہیں۔ کل موسم صاف ہونے کی امید ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں بھی تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریسکیو ٹیمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانا ہیلی پیڈ کو بھی فعال کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایمس رشیکیش، سری نگر میڈیکل کالج، ضلع اسپتال، گوپیشور میں بھی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔مسٹر دھامی نے ورچوئل میڈیم کے ذریعے جڑے ضلع مجسٹریٹ، چمولی، سندیپ تیواری سے واقعے کی مکمل تفصیلات لیں۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ مانا گاؤں اور مانا پاس کے درمیان بارڈر روڈ آرگنائزیشن کے نزدیک برفانی تودہ گرنے کی اطلاع ملی تھی۔ یہاں معلوم ہوا کہ فوج کی نقل و حرکت کے لیے سڑک سے برف ہٹانے والے مزدور جائے حادثہ کے قریب ہی تھے۔ جس کے بعد آئی ٹی بی پی، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف کے ساتھ فوج کی ریسکیو ٹیم موقع پر روانہ کر دی گئی ہے۔اس موقع پر چیف سکریٹری رادھا رتوڑی، پرنسپل سکریٹری آر کے سدھانشو، سکریٹری شیلیش باگولی، ونود کمار سمن، ونے شنکر پانڈے اور دیگر افسران بھی موجود تھے