ملعون سلمان رشدی پر نیویارک میں حملہ، حالت نازک

نیویارک،13؍اگست(ایجنسی) ملعون سلمان رشدی کو جمعے کے روز نیویارک میں حملے کے بعد زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور نے ایسے میں سلمان رشدی کی گردن پر وار کیے ہیں جب وہ ایک انسٹی ٹیوٹ میں لیکچر دینے والے تھے۔سلمان رشدی کو 80 کی دہائی میں ایک ایسی کتاب لکھنے پر ایران سے قتل کی دھمکیاں ملی تھیں جس کتاب کو کئی مسلمان اہانت آمیز قرار دیتے ہیں۔ملعون سلمان رشدی کے ایجنٹ اینڈریو وائل نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بذریعہ ای میل مطلع کیا ہے کہ ان کی جانب سے اچھی خبر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان رشدی کی ایک آنکھ ضائع ہو سکتی ہے اور اس حملے میں ان کے بازو کی اعصابی نسیں کٹ گئی ہیں اور چاقو کے وار سے جگر کو نقصان پہنچا ہے۔اس سے قبل انہوں نے برطانوی اخبار گارڈین کو بتایا ہے کہ ’ سلمان سرجری کے عمل سے گزر رہے ہیں‘۔ریاست نیویارک کی پولیس کے ایک ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ 73 برس کے سلمان رشدی پر قاتلانہ حملے کے شبہے میں 24 برس کے ہادی ماتر کوحراست میں لیا گیا ہے۔ مشتبہ شخص کا تعلق ریاست نیوجرسی کے علاقے فئیر ویو سے ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ایک شخص نے اس وقت ’ شاتاقوا انسٹیٹیوٹ‘ میں سٹیج پر چڑھ کر سلمان رشدی پر حملہ کر دیا اور مکے برسانے یا ہتھیار سے وار شروع کر دیے جب ان کو تقریر کے لیے دعوت دینے سے قبل ان کا تعارف کرایا جا رہا تھا۔ رشدی اس موقع پر فرش پر گر گئے یا ان کو گرا دیا گیا اور حملہ آور شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ عینی شاہد کے مطابق حملہ آور نے 10 سے 15 مرتبہ وار کیا۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ سلمان رشدی کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کچھ واضح نہیں ہے۔ سٹیج پر تقریب کے میزبان یا ماڈریٹر پر بھی حملہ کیا گیا اور ان کو ، پولیس کے مطابق سر پر معمولی چوٹ آئی ہے۔دوسری طرف اخبار گارڈین نے بھی پولیس ذرائع سے دعوی کیا ہے کہ سلمان رشدی کی گردن میں چھرے سے وار کیا گیا ہے۔ایک عینی شاہد ربی چارلس سیونر نے، جو جائے وقوعہ پر موجود سینکڑوں افراد میں سے ایک تھے، ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ’’ یہ شخص (حملہ آور) سٹیج کی طرف بھاگا اور اس نے مسٹر رشدی پر ہلہ بول دیا۔پہلی نظر میں تو آپ کو سمجھ ہی نہیں آتا کہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن کچھ سیکنڈوں کے بعد واضح ہو گیا کہ ان کو مارا جا رہا ہے‘‘ایک اور عینی شاہد کیتھلین جونز نے کہا ہے کہ حملہ آور نے سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا اور چہرے پر سیاہ ماسک چڑھایا ہوا تھا۔