سری لنکا کے صدر فرار

ایمرجنسی میٹنگ کے بعد وزیر اعظم کا بھی استعفیٰ، صدارتی محل پر عوام کا قبضہ کولمبو، 9 جولائی (یو این آئی) سری لنکا میں مظاہرین نے ہفتے کو دارالحکومت کولمبو میں صدارتی محل سمیت کئی ہائی پروفائل سرکاری عمارتوں پر قابض لوگوں پر زور دیا کہ وہ قابض جگہوں کو نہ چھوڑیں۔مظاہرین کے زیر قبضہ اہم عمارتوں میں راشٹرپتی بھون، صدر کا سیکرٹریٹ اور وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ، ٹمپل ٹری شامل ہیں۔ہزاروں مظاہرین نے ہفتہ کو ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول کر صدر راجا پاکسے کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ تاہم اس سے پہلے صدر راجہ پکسے کو راشٹرپتی بھون سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سری لنکا کے پودوجانا پیرامونا کے 16 اراکین پارلیمنٹ نے صدر پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں تاکہ پارلیمنٹ میں واضح اکثریت کے ساتھ دوسرا لیڈر مقرر کیا جا سکے۔سری لنکا کی بار کونسل نے صدر راجا پاکسے سے یہ بھی کہا کہ وہ صدارتی سیکرٹریٹ اور راشٹرپتی بھون پر قابض مظاہرین کے پیش نظر سری لنکا کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کو پورا کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔کولمبو کے فائیو لین میں واقع وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کی نجی رہائش گاہ کے سامنے اس وقت ایک احتجاج جاری ہے، جس میں ان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم وکرما سنگھے نے پارٹی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینے اور آل پارٹیز حکومت کے لیے راستہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔ سری لنکا میں مظاہرین کے ذریعہ راشٹرپتی بھون کے گھیراؤ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے درمیان وزیر اعظم وکرما سنگھے نے ہفتے کو اعلان کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں پارٹی رہنماؤں کے مطالبات کے بعد مستعفی ہونے پر راضی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اور صدر گوتابایا راجا پاکسے مستعفی ہو جائیں۔