ہندوستان نے مذہبی آزادی کی رپورٹ پر امریکہ پر ناراضگی کا اظہار کیا

نئی دہلی، 03 جون (یو این آئی) ہندوستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ برائے 2021 کے ہندوستان کے بارے میں پائے جانے والی رپورٹ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ووٹ بینک کی سیاست اور بدنیتی پر مبنی خیالات پر کوئی نتیجہ نہیں نکالاجانا چاہئے۔محکمہ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہاں امریکی رپورٹ کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہاکہ "ہم نے امریکی محکمہ خارجہ کی 2021 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ اور سینئرامریکی حکام کے نامکمل اور غلط معلومات پر مبنی تبصرے دیکھے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں ووٹ بینک کی سیاست کھیلی جارہی ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ سیاسی طور پر حوصلہ افزا معلومات اور تعصب پر مبنی آراء سے گریز کیا جائے۔‘‘مسٹر باگچی نے کہا کہ ہندوستان فطرتا ایک تکثیری معاشرہ ہونے کے ناطے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کا احترام کرتا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں ہم نے نسل پرستی سے متاثر حملوں، نفرت انگیز جرائم اور بندوق سے تشدد سے متعلق مسائل کے بارے میں مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔واشنگٹن میں مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ہندوستان جو کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جہاں کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں، ہم لوگوں اور مذہبی مقامات پر بڑھتے ہوئے حملے دیکھ رہے ہیں۔امریکی کانگریس کی ایک باڈی نے پیر کو بائیڈن انتظامیہ سے سفارش کی کہ ہندوستان کو اس کی مذہبی آزادی کی حیثیت کے تناظر میں ایک خاص تشویش والے ملک کے طور پر درجہ بندی کی سفارش کی تھی۔ ہندوستان کے علاوہ چین، پاکستان، افغانستان سمیت 11 دیگر ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔