اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک ہزار تارکین وطن کو بچالیا

روم، 27 اکتوبر (یو این آئی) اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ روم میں ماہی گیری کی دو کشتیوں سے ایک ہزار سے زائد تارکین وطن کو راتوں رات بچایا، جب کہ دو لاشیں نکال لی گئیں۔ڈان میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق الارم فون کی جانب سے ایک انتباہ کے بعد سسلی میں سیراکیوز کے ساحل پر دو ’پیچیدہ‘ آپریشن کیے گئے جن میں لیبیا کی کشتیاں شامل تھیں۔پہلی کشتی سے سسلی کے ساحل سے تقریباً 35 میل دور ایک اطالوی کوسٹ گارڈ جہاز نے 416 تارکین وطن کو بچایا جبکہ یورپی یونین کی سرحدی فورس فرونٹیکس کے ساتھ کام کرنے والے اسپین کے گشت کرنے والے جہاز نے مزید 78 کو بچایا۔اس میں کہا گیا کہ ساحل سے 60 میل دور ماہی گیری کی دوسری کشتی سے کوسٹ گارڈ کے جہازوں اور اٹلی کی مالیاتی جرائم کی پولیس نے 663 تارکین وطن کو بچانے کے لیے مداخلت کی اور ’دو بے جان لاشیں‘ برآمد ہوئیں۔اٹلی کی نئی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پارلیمنٹ سے اپنی پہلی تقریر میں افریقہ کے تارکین وطن کو کشتیوں میں گزرنے سے روکنے کا عزم کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ملک کی سب سے دائیں بازو کی حکومت ہے، خاص طور پر بحران زدہ لیبیا سے روانگی کو روک کر غیر قانونی آمد کو روکنا اور انسانی اسمگلنگ کو ختم کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے اصرار کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسمگلروں کو اس بات کا فیصلہ کرنے سے روکا جائے کہ کون ملک میں داخل ہوتا ہے۔اٹلی طویل عرصے سے ہجرت کے فرنٹ لائن پر رہا ہے جس میں لاکھوں افراد سالانہ دنیا کی مہلک ترین کراسنگ سے گزرنے کی کوشش کرتے ہیں۔سیو دی چلڈرن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے اٹلی پر زور دیا کہ وہ لیبیا کے ساتھ یورپی یونین کے زیر اہتمام ہونے والے ایک متنازع معاہدے کو ختم کر دے تاکہ تارکین وطن کی کشتیوں کو یورپ جانے سے روکا جا سکے۔سال 2017 کے معاہدے کے تحت اٹلی اور یورپی یونین لیبیا کے ساحلی محافظوں کو فنڈ، تربیت اور آلات فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں جو پھر بحیرہ روم میں تارکین وطن کو روکتے اور انہیں زبردستی تنازعات سے متاثرہ ملک میں واپس بھیج دیتے ہیں۔تاہم اٹلی میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کی سربراہ کلاڈیا لوڈسانی نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے یورپ کو کسی بھی حالت میں ایسے ملک کے ساتھ معاہدہ نہیں کرنا چاہیے جہاں تارکین وطن کو تشدد، غلامی یا جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جائے۔مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ 5 برسوں میں تقریباً ایک لاکھ افراد کو اس طرح سے روکا گیا ہے۔ بہت سے لوگوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ لیبیا کے حراستی مراکز میں پہنچ گئے تھے۔
ناقدین احتساب کے فقدان پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، جس کے بارے میں عوامی معلومات نہیں ہیں کہ لیبیا میں رقم کس کو ملتی ہے۔اس نے 2000 کی دہائی کے دوران لیبیا کے آمر معمر قذافی کے ساتھ مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے متعدد معاہدے کیے تھے۔یہ شراکت 2012 میں لیبیا کی حکومت کے خاتمے کے بعد معطل ہوگئی تھی جس پر یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے لوگوں کو لیبیا میں روکنے اور زبردستی واپس بھیجنے پر اٹلی کی مذمت کی۔البتہ شام، عراق اور لیبیا میں جنگوں نے 2015 میں پناہ گزینوں کی ایک لہر کو جنم دیا، جس میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کشتیوں کے ذریعے اٹلی گئے اور اس کے بعد 2016 میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زیادہ افراد آئے۔