پشاور میں نمازِ جمعہ کے دوران خود کش دھماکہ

56 افراد جاں بحق ، 190 سے زائد زخمی
پشاور/ اسلام آباد، 4 مارچ (یو این آئی)پاکستان میں ایک اندوہناک واقعے میں پشاور کے قصہ خوانی بازار کے علاقے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 56 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 190 سے زائد زخمی ہوگئے۔پاکستانی میڈیا نے یہ خبر دی ہے۔ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کے ترجمان محمد عاصم خان نے دھماکے میں جاں بحق و زخمیوں کے حتمی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کی تعدا 56 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ زخمی ایل آر ایچ منتقل کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شدید زخمیوں کو بروقت طبی سہولیات فراہم کی گئیں تاہم چند زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔قبل ازیں وزیر ہائر ایجوکیشن و آرکائیوز خیبر پختونخوا کامران بنگش نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) میں زخمیوں کی عیادت اور صورتحال کا جائزہ لیا، ہسپتال سے موصول رپورٹ کے مطابق اب تک 30 سے زائد افراد شہید جبکہ 80 سے زائد زخمی ہیں، شہدا میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پولیس حکام نے بتایا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 56 زخمی ہوگئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔حکومت خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے تصدیق کی کہ دھماکے کے اندر ہونے والادھماکا خودکش تھا جس میں دو حملہ آور ملوث تھے۔ترجمان نے کہا کہ زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر ایل آر ایچ میں ریڈ الرٹ کرتے ہوئے اضافی طبی عملے کو بلا یا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ میں مقامی پولیس کے عہدیدار وحید خان کے حوالے سے بتایا گیا کہ دھماکہ مسجد کے اندر نمازِ جمعہ کے دوران ہوا۔کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) محمد اعجاز خان نے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں شیعہ جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔عہدیدار کے مطابق پولیس ٹیم پر حملے کے بعد جامع مسجد میں زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی اور جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔سی پی پی او نے بتایا کہ پولیس کے اعلی حکام موقع پر پہنچ چکے ہیں اور جائے وقوع سے اہم شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ ابتدائی طور پر دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔عینی شاہد شایان حیدر نے کہا کہ وہ مسجد میں داخل ہونے جارہے تھے کہ زوردار دھماکہ ہوا اور جب ان کی آنکھ کھلی تو ہر طرف مٹی اور لاشیں موجود تھیں۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریسیکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں، اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔انتظامیہ نے قریبی ہسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کردیے۔وزیر صحت و خزانہ خیبر پختونخوا نے ٹوئٹ میں کہا کہ آج ہونے والے دھماکے بعد پشاور میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا معظم جا انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت پولیس موقع پر موجود تھی اور عبادت گاہ کے باہر 2 اہلکار سیکورٹی تعینات تھے۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں ایک کانسٹیبل موقع پر شہید ہوا جبکہ دوسرے پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے پستول سے فائرنگ اور پھر خودکش حملہ کیا گیا، دہشت گرد کالے کپڑوں میں ملبوس تھا جبکہ دھماکے میں 5 سے 6 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ دھماکے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک دہشت گرد کو دیکھا گیا ہے۔ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید خان نے بھی دھماکہ خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جس کے بعد پولیس کا سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن جاری ہے، جبکہ علاقے کا بھی محاصرہ کر لیا گیا ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ابتدائی تحقیقات جاری ہیں جبکہ محکمہ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی ٹیم بھی جائے وقوع پر موجود ہے جبکہ ٹھوس شواہد ملنے پر میڈیا سے شیئر کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ حملہ ایک خوکش حملہ آور نے کیا جس میں 2 پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے، جبکہ حملے کے حوالے سے کوئی تھریٹ الرٹ موصول نہیں ہوا تھا۔ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ ہر مسجد کی طرح اس مسجد میں بھی پولیس تعینات تھی اور پولنگ ڈیوٹی کی وجہ سے ہم نے نفریوں کو الرٹ کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلا پولیس اہلکار خودکش حملہ آور کو مسجد میں داخلے سے روکنے کی کوشش کے دوران شہید ہوا جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوا تھا، جو دوران علاج دم توڑ گیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور کی جامع مسجد میں دھماکے کی مذمت اور گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی، شہدا کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی پشاور میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بم دھماکے سے جانوں کے ضیاع پر دکھ اور شہید ہونے والے نمازیوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی کوچہ رسالدار، پشاور میں مسجد میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود نمازیوں پر یہ اندوہناک حملہ کرنے والے نہ مسلمان ہو سکتے ہیں نہ ہی انسان۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی سنگین ہوتی صورتحال لمحہ فکریہ ہے، طویل عرصے سے بار بار توجہ دلا رہا ہوں کہ سر اٹھاتی دہشت گردی پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی واپسی ملک و قوم کے لیے نیک فال نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں دہشت گردی پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیا۔انہوں نے دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کیا جائے جبکہ زخمیوں کو علاج و معالجے کی بہتر سہولیات مہیا کی جائیں۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پشاور دھماکا ایک بڑی سازش کی کڑی ہے، ہم نے ماضی میں بھی ایسی سازشوں کا مقابلہ کیا ہے، انشاللہ اب بھی پاکستان کے دشمن ناکام ہوں گے۔پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی پارٹی چیئرمین کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے کہا کہ 'نمازیوں پر حملہ تمام انسانیت پر حملہ ہے۔انہوں نے خطے میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے میں ناکامی پر حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پشاور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے اور اتنی محنت سے حاصل کیا گیا امن اس نااہل حکومت کے ہاتھوں پھر سے تباہ ہونے کی طرف جارہا ہے۔