پہلی مرتبہ افغان مہاجرین کے لیے سمارٹ کارڈز جاری

اسلام آباد، 5جنوری:اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کو ملک بھر میں چودہ لاکھ مہاجرین کی تصدیق کرنے، ان کے ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کرنے اور انہیں سمارٹ شناختی کارڈ جاری کرنے پر سراہا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ دس برسوں میں اتنے وسیع پیمانے پر مہاجرین کی تصدیق اور ان کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کا عمل پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کی معاونت سے جاری اس مہم میں ابتدائی طور پر قریب بارہ لاکھ مہاجرین کے کوائف  کو اپ ڈیٹ کیا گیا۔ اس میں دو لاکھ بچوں کی معلومات بھی شامل ہیں۔ اس منصوبے کا آغاز گزشتہ سال اپریل سے ہوا تھا۔اب تک سات لاکھ مہاجرین کو سمارٹ شناختی کارڈز دے دیے گئے ہیں۔ باقی کارڈز اسی سال کے ابتدائی مہینوں میں دے دیے جائیں گے۔ان کارڈز کی مدت تین جون 2023ء تک ہے۔ ان میں بائیومیٹرک ڈیٹا ہے جو کہ پاکستان میں کسی بھی فرد کی شناخت کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی  سے مماثلت رکھتا ہے۔یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ کا کہنا ہے، 'یہ سمارٹ شناختی کارڈز افغان مہاجرین کو تحفظ فراہم کریں گے اور انہیں صحت، تعلیمی اور بینکنگ کی سہولیات حاصل کرنا آسان ہو گا۔بابر بلوچ کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے افغان مہاجرین پہلے سے بہتر انداز میں اپنے مسائل کو رپورٹ کر سکیں گے۔ بابر بلوچ کے مطابق،مہاجرین کی اقتصادی اور سماجی معلومات سے پاکستان میں انہیں بہتر سہولیات فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور وہ مہاجرین جو واپس افغانستان جانا چاہتے ہیں انہیں بھی مدد فراہم کی جائے گی۔یہ بچہ صرف دو مہینے کا تھا جب ہسپانوی پولیس کے ایک غوطہ خور نے اسے ڈوبنے سے بچایا تھا۔ گزشتہ ماہ ہزاروں افراد نے مراکش سے بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کی تھی۔ اس تصویر کو خود مختار ہسپانوی شہر سبتہ میں مہاجرین کے بحران کی نمایاں عکاسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
پاکستان میں قریب تین ملین افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ ان میں سے نصف غیر تصدیق شدہ ہیں۔ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد پہلی مرتبہ سوویت جنگ کے دوران ہوئی تھی۔ پاکستان میں جنرل ضیاء کی حکومت کی جانب سے انہیں ملک میں خوش آمدید کہا گیا تھا۔ ایک وقت ایسا تھا جب پاکستان میں افغان مہاجرین کی تعداد پچاس لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم انیس سو نوے کی دہائی میں کچھ افغان مہاجرین پر امن علاقوں میں واپس چلے گئے تھے۔ نائن الیون کے بعد جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تب بھی مزید مہاجرین نے پاکستان کا رخ کیا تھا۔ تاہم کچھ عرصے بعد کابل اور بڑے شہروں میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے کئی مہاجرین واپس اپنے وطن لوٹ گئے تھے۔گزشتہ برس جب طالبان کی جنگی کارروائیوں میں تیزی آئی اور امریکی فوجیوں کے انخلاء کی تاریخ قریب آنے لگی تو ایک مرتبہ پھر افغان مہاجرین نے بیرون ملک جانا شروع کیا۔ اور طالبان کے اقتدار پر قبضہ کر لینے کے بعد ملک چھوڑنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ لیکن اس مرتبہ بہت بڑی تعداد میں افغان مہاجرین نے پاکستان کا رخ نہیں کیا۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگا چکا ہے۔ اور چمن اور طورخم بارڈر پر بغیر دستاویزات افغان شہریوں کے پاکستان آنے کے امکانات کافی کم ہیں۔